سچ خبریں:سعودی فضائیہ صنعا پر اپنے حملوں میں باریک شدہ یورینیم والے بم استعمال کرتی ہے۔
صنعا حکومت سے منسلک بم اور مائن کلیکشن اینڈ ڈسپوزل سینٹر نے ایک رپورٹ میں کہا کہ اس نے صنعا کے مختلف علاقوں پر حملہ کرنے کے لیے استعمال ہونے والے بموں اور میزائلوں کی باقیات کو جمع کیا ہے نیز استعمال ہونے والے مواد اور ہتھیاروں کی قسم کا جائزہ لیا ہے اور ان سب کو صنعاء کے علاقے "الصباح” کے ایک مرکز میں جمع کیا ہے۔
مرکز کے مطابق سعودی اتحاد نے صنعاء پر اپنے حملوں میں GBU-31 بم استعمال کیے، یہ بم بوئنگ کمپنی اور ووڈورڈ کے بنائے ہوئے ہیں، گائیڈڈ بم یونٹ سے مراد گائیڈڈ وہ بم ہیں جن میں ہدف بنانے میں انسانی عنصر کا کوئی کردار نہیں ہوتا اور اس کا مقصد لیزر گائیڈنس یا جی پی ایس سسٹم اور سیٹلائٹ کے ذریعے ہدف کو نشانہ بنایا جاتا ہے،ان بموں میں خندق توڑنے اور قلعہ بندی کے خلاف استعمال کیے جانے کی صلاحیت ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان میں سے ہر ایک بم کا کل وزن 129 کلو گرام ہے جو کہ چار میٹر کی گہرائی تک رینفورسڈ کنکریٹ میں جا سکتا ہے اور اس کا درجہ حرارت 2800 سے 3500 تک ہوتاہے،یمنی مرکز کے مطابق یہ بم فوری طور پر لوگوں کو ہلاک کرنے یا مطلوبہ ہدف کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ان بموں کو چھوٹے حصوں میں بھی توڑا جا سکتا ہے جس سے زیادہ جانی نقصان ہوتا ہے۔