?️
سچ خبریں: شہید محمد عفیف النابلسی حزب اللہ لبنان کے میڈیا جہاد کے علم برداروں میں سے تھے۔ جو حاج محمد عفیف کے نام سے معروف تھے، وہ 1982ء میں صہیونی دشمن کے خلاف جاری جنگ کے اولین مراحل سے ہی مزاحمت کے میڈیا کمانڈروں میں سے ایک اور حزب اللہ کے میڈیا نظام کے بانی اراکین میں شمار ہوتے تھے۔
وہ لبنان میں حزب اللہ کے بانیوں کی نسل سے تعلق رکھتے تھے اور انہوں نے 1982ء میں ہی پارٹی میں اپنا میڈیا کام شروع کر دیا تھا۔ انہوں نے 11 نومبر 1982ء کو احمد قصیر کی جانب سے کی گئی خودکش کارروائی کے حوالے سے پہلا بیان کسی سڑک کے کنارے کھڑے ہو کر لکھا تھا۔
سید عباس موسوی اور سید حسن نصراللہ کے قریبی ساتھی
عفیف حزب اللہ سے وابستہ ٹی وی چینل المنار کے خبری اور سیاسی پروگراموں کے نگران تھے۔ دی انڈیپنڈنٹ نے اس سلسلے میں لکھا کہ الاقصیٰ طوفان کے دوران عفیف کا کردار اس وقت مزید اجاگر ہوا جب انہوں نے جنوبی بیروت کے ضاحیہ علاقے کے قلب سے پریس کانفرنسوں کے دوران میدانی صورتحال پر بات کی اور بارہا اس بات پر زور دیا کہ حزب اللہ اس جنگ میں فتح یاب ہے۔
یہی مؤثر کردار تھا جس نے صہیونی ریاست کو بین الاقوامی توازن کے برعکس اس حزب اللہ میڈیا ذمہ دار کو شہید کرنے پر مجبور کیا، حالانکہ وہ میدانی جھڑپوں میں کوئی کردار ادا نہیں کر رہے تھے، ایک مکمل طور پر غیر فوجی اور میڈیا شخصیت سمجھے جاتے تھے اور ان کی سرگرمیاں اور آمد و رفت خفیہ نہیں تھیں۔
شہید نصراللہ کے میڈیا وار مینجمنٹ میں معاون
شیخ صادق النابلسی، شہید محمد عفیف کے بھائی، نے اس عظیم شہید کی نماز جنازہ کے موقع پر کہا کہ شہید محمد ہمیشہ جنگ کے مرکز میں رہے اور وہ جانتے تھے کہ وہ ایک سخت مقابلے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے تمام دنیاوی مشاغل ترک کر دیے اور دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے ہتھیار اٹھا لیے۔
شہید عفیف نے 2006ء کی 33 روزہ جنگ کے دوران بھی المنار چینل کے خبری اور سیاسی پروگراموں کی نگرانی کی اور پوری جنگ کے دوران میڈیا کوریج میں حصہ لیا۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب صہیونی ریاست نے بیروت کے جنوبی ضاحیہ علاقے حائر حریک میں المنار کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا تھا۔
2014ء میں، انہوں نے سید حسن نصراللہ کے میڈیا ڈپٹی کے طور پر اپنی ذمہ داریوں کے علاوہ، حزب اللہ کے سربراہ پبلک ریلیشنز کے عہدے پر بھی فائز ہوئے۔
شہید عفیف النابلسی نے اپنے میڈیا اور جہادی سفر کے دوران، عوام کے نام میڈیا پیغامات کی مینجمنٹ کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ وہ صہیونی ریاست کے خلاف میڈیا اور نفسیاتی جنگ کی نگرانی کے بھی ذمہ دار تھے اور حزب اللہ کے سیاسی و اسٹریٹجیک موقف کی تشکیل اور مقاومت کے دائرے کے لیے حقائق کو واضح کرنے میں ان کا اہم کردار تھا، خاص طور پر الاقصیٰ طوفان کے دوران اور سید حسن نصراللہ کی شہادت کے واقعے میں۔
ایران کے ساتھ تعلقات کی دفاع میں آخری پریس کانفرنس
شہید النابلسی کی آخری پریس کانفرنس 11 نومبر 2024ء کو منعقد ہوئی، جس میں انہوں نے زور دے کر کہا کہ مقاومت کے اسلحہ کا ذخیرہ ایک طویل جنگ کے لیے کافی ہے۔ بالآخر، یہ عظیم شہید 17 نومبر 2024ء کو صہیونی ریاست کی جانب سے دارالحکومت بیروت کے علاقہ راس النبع میں ایک عمارت پر ہوائی حملے میں شہید کر دیے گئے۔ اس خودکش کارروائی کے نتیجے میں 4 افراد شہید ہوئے جن میں ایک خاتون بھی شامل تھیں جبکہ 14 افراد زخمی ہوئے جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔
اس پریس کانفرنس میں شہید عفیف نے حزب اللہ کے ایران کے ساتھ ممتاز تعلقات پر بات کرتے ہوئے زور دے کر کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات اس قدر بلند و بالا ہیں کہ آپ کی زبانیں اسے نقصان نہیں پہنچا سکتیں۔
صہیونی دشمن کا شہید عفیف النابلسی کے بارے میں موقف
صہیونی ریاست کی فوج کے ترجمان، آویخای ادرعی، نے شہید عفیف النابلسی کو "حزب اللہ کی پروپیگنڈا یونٹ کے سربراہ اور اس کے ترجمان” کے طور پر بیان کیا۔ انہوں نے اپنی لازوال شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے صہیونی ریاست کی جانب سے لبنان پر حملے کے دوران اپنے فون رابطے کبھی بند نہیں کیے، جس کی وجہ سے ان کا سراغ لگانا اور انہیں شہید کرنا نسبتاً آسان ہو گیا۔ لہٰذا، صہیونی ریاست کو اس عظیم شہید کی شہادت سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا، بلکہ یہ واقعہ میڈیا سے وابستہ افراد کے خلاف ایک اور جنایت کے طور پر درج ہوا۔
صہیونی فوج کے ترجمان نے حاج محمد عفیف کو ایک مرکزی شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا حزب اللہ کی فوجی سرگرمیوں پر بہت اثر تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ شہید اپنے کام کے دائرہ کار میں حزب اللہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ فوجی کارروائیوں کو فروغ دینے، منصوبہ بنانے اور ان کی نگرانی کے لیے رابطے میں رہتے تھے۔
حزب اللہ لبنان نے اپنے اس مجاہد کی شہادت کے بعد جاری بیان میں انہیں عظیم میڈیا کمانڈر اور قدس کے راستے میں شہید قرار دیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ حاج محمد عفیف، جیسا کہ وہ چاہتے تھے، اپنے ساتھیوں، اپنے دل کے محبوب اور اپنے روحانی والد، عظیم الشان شہید سید حسن نصراللہ سے جا ملے۔
شہید عفیف اپنی مثالی بہادری کے ساتھ صہیونی ریاست کی میڈیا مشینری کا مقابلہ کرنے کے لیے جرات مندانہ میڈیا موجودگی پر زور دیتے تھے اور وہ ہمیشہ اپنا مشہور قول دہرایا کرتے تھے کہ جب دشمن کے بمباری ہمیں نہیں ڈرا سکی، تو اس کی دھمکیاں ہمیں کیسے ڈرا سکتی ہیں
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
پاکستان نیوکلیئر بلیک میلنگ نہیں کررہا، جوہری صلاحیت دفاع کیلئے ہے۔ خواجہ آصف
?️ 15 اگست 2025اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان
اگست
چین 5 طیارہ بردار بحری جہازوں اور 10 ایٹمی آبدوزوں سے لیس
?️ 22 اگست 2022سچ خبریں: نئے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی
اگست
کیا ایک بار پھر ٹرمپ ہوں گے امریکی صدر
?️ 1 اگست 2023سچ خبریں: امریکہ میں کیے جانے والے تازہ ترین سروے کے نتائج
اگست
جس دن پی ٹی آئی نارمل حالت میں آگئی تو یہ حکومت ایک دن بھی نہیں چل سکے گی، شبلی فراز
?️ 15 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے
مئی
Miguel Delivers a Party for the End of the World on ‘War & Leisure’
?️ 15 اگست 2022Dropcap the popularization of the “ideal measure” has led to advice such
ترقیاتی فنڈز کے حوالے سے قومی اسمبلی کی قرارداد قابل عمل نہیں، اسحٰق ڈار
?️ 21 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے واضح طور پر اعلان
جون
ماہرین کا پاکستان کی صنعتی پیداوار کو بڑھانے کے لئے ہنرمند افرادی قوت پر زور
?️ 31 دسمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان کی مسابقت کا انحصار کم اجرتوں پر
دسمبر
نصراللہ کا قتل حزب اللہ کو کبھی کمزور نہیں کرسکتا : سی ان ان
?️ 30 ستمبر 2024سچ خبریں: امریکی سی ان ان نیٹ ورک نے ایک رپورٹ شائع
ستمبر