سچ خبریں:ایران کے مذہبی پیشوا اور اسلامی انقلاب کے قائد آیت اللہ خامنہ ای نے ترکی کے صدر کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ شمالی شام پر فوجی حملے سے ترکی، شام اور خطے کو نقصان پہنچے گا اور دہشت گردوں کو فائدہ پہنچے گا۔
ایران کے مذہبی پیشوا اور اسلامی انقلاب کے قائد آیت اللہ خامنہ ای نے آج منگل کی دوپہر سے پہلے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان اور ان کے وفد سے ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون بالخصوص تجارتی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر تاکید کی اور صیہونی حکومت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اور صیہونی غاصب حکومت فلسطینیوں کی گہری نقل و حرکت کو نہیں روک سکتی۔
انہوں نے شام کے مسئلے کے حوالے سے کہا کہ شام کی علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہے اوراس ملک کے شمالی علاقہ جات میں کوئی بھی فوجی حملہ ترکی، شام بلکہ پورے خطے کو یقیناً نقصان پہنچے گا نیز اس کا فائدہ دہشت گردوں کو ہوگا۔
اس ملاقات میں آیت اللہ خامنہ ای نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تبادلوں اور تعاون کے حجم اور معیار کو موجودہ صلاحیتوں سے بہت کم قرار دیا اور تاکید کی کہ اس مسئلے کو دونوں ممالک کے صدور کے درمیان مذاکرات میں حل ہونا چاہیے،انہوں نے امت اسلامیہ کی عزت و عظمت کو تفرقہ انگیز پالیسیوں کے خلاف سنجیدگی کے ساتھ قابو پانے پر منحصر قرار دیا اور کہا کہ خطے میں اختلاف اور دشمنی کا ایک سبب غاصب صیہونی حکومت ہے جس کی امریکہ بھی حمایت کرتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فلسطین کو عالم اسلام کا پہلا مسئلہ قرار دیا اور تاکید کی کہ بعض حکومتوں کی صیہونی حکومت کی طرف داری کے باوجود اقوام عالم اس غاصب حکومت کی شدید مخالفت کر رہی ہیں،انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ امریکہ اور صیہونی حکومت پر بھروسہ نہیں کیا جانا چاہئے، کہا کہ آج نہ صیہونی حکومت، نہ امریکہ اور نہ ہی کوئی اور فلسطینیوں کی تحریک کو روکنے میں کامیاب ہوسکے گا اور اس کا انجام فلسطینی عوام کے مفاد میں ہوگا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے شام کی ارضی سالمیت کے مسئلے کو بہت اہم قرار دیا اور شمالی شام پر فوجی حملے کے بارے میں بعض خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے تاکید کی کہ یہ یقینی طور پر شام اور ترکی بلکہ پورے خطے کے لیے نقصان دہ ہے،اس سے شامی حکومت سے متوقع سیاسی نتائج حاصل نہیں ہوں گے،انہوں نے دہشت گرد گروہوں سے ترک صدر کی نفرت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی مخالفت ضرور کرنی چاہیے، لیکن شام میں فوجی حملے سے دہشت گردوں کو فائدہ پہنچے گا، حالانکہ دہشت گرد کسی مخصوص گروہ تک محدود نہیں ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ میں ایران کے تعاون کی ترک صدر کی درخواست کے جواب میں کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم یقیناً آپ کے ساتھ تعاون کریں گے، انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ہم ترکی اور اس کی سرحدوں کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتے ہیں، انہوں نے اردگان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بھی شام کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھیں، شام کے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے اور ایران، ترکی، شام اور روس کو مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو ختم کرنا چاہیے۔