سچ خبریں:عراق کے صوبہ دیالی میں مسلم علما کی یونین کے سربراہ کا کہنا ہے کہ عراق میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر خودکش بمبار شام سے ہی ملک میں داخل ہوئے تھے۔
المعلومہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، عراق کے صوبہ دیالی میں مسلم علما کی یونین کے سربراہ جبار المعموری نے کہا کہ عراق میں مارے گئے زیادہ تر خودکش بمبار شام سے آئے تھے، انہوں نے مزید کہا”تین سال پہلے ہم نے شام کے مختلف علاقوں خصوصا عراق کی سرحد کے قریب ہزاروں داعشی عناصر کے خطرے سے خبردار کیا تھا، المعموری نے مزید کہاکہ ان عناصر کو ٹائم بم کے طور پر سمجھا جاتا ہے جنہیں امریکی حمایت حاصل ہے اور یہی انھیں تباہ کرنے کی بین الاقوامی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت عراق کو غیر مستحکم کرنے کی ایک نئی سازش کا سامنا ہے، عراق کی سلامتی شام میں داعش کی تباہی ، یا کم از کم مشترکہ سرحدوں کی حفاظت کے ذریعے ہی ممکن ہے، المعموری نے مزید کہاکہ شام میں داعش کے ممبروں کی تعداد 30000 تک پہنچ گئی ہے اور داعش کے ان عناصر کو بھی امریکہ کی حمایت حاصل ہے،یادرہے کہ اس سے قبل بھی انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ نے شام میں داعش کے 10000 سے زیادہ ممبروں کے لئے حفاظتی انتظامات فراہم کیے ہیں۔
واضح رہے امریکہ داعش کا مقابلہ کرنے کے لیے عراق اور شام میں داخل ہوا تھا جبکہ زمینی حقائق کچھ اور ہی کہتے ہیں، دونوں ممالک کے پاس ایسی دستاویزات موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ نے یہاں داعش کا مقابلہ نہیں کیا بلکہ ان کے سہلوت کار کے فرائض انجام دیے ہیں ،داعشی دہشتگردوں کو اپنے کمپوں میں پناہ دی ہے اور انھیں فوجی تربیت کے ساتھ جدید اسلحہ سے لیس بھی کیا ، حال ہی میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکہ شام اور عراق میں آنے جانے والے اپنے فوجی قافلوں میں دہشت گردوں کو ایک دوسرے ملک میں منتقل بھی کرتا ہے۔