سچ خبریں: شام کے صدر نے چین کے سرکاری ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چین ملکوں کے ساتھ تعاون کا اصول چاہتا ہے نہ کہ دوسروں پر تسلط جبکہ شامی قوم کی دولت کو چوری کرنے میں دہشت گردوں کے ساتھ امریکہ کے واضح تعاون دکھائی دے رہا ہے۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار اسد نے چین کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل (CCTV) کو انٹرویو دیتے ہوئے چین کے سفر کے تجربے کو مثبت اور کامیاب قرار دیا، اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاسوں میں دمشق کا ساتھ دینے میں بیجنگ کے تعمیری سیاسی کردار کی تعریف کی اور شکریہ ادا کیا۔
مزید پڑھیں: چین اور شام میں مزید قربتیں
چین کے سرکاری ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے شامی صدر نے مزید کہا کہ اپنے دورہ چین کے دوران میں نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران اس ملک کی کوششوں اور تجربات سے آگاہ کیا، مجھے یقین ہے کہ چین کا دورہ بہت مثبت ، تعمیری اور کامیاب رہا۔
اسد نے کہا کہ جب ہم نے آج سے انیس سال پہلے چین کا دورہ کیا تو وہاں بہت کچھ تھا اگر میں اس بار کے سفر کا موازنہ کرنا چاہوں تو میں کہہ سکتا ہوں کہ موازنہ کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ بہت سی چیزیں بدل چکی ہیں،اس وقت ان کا کہنا تھا کہ چین کو دنیا کا کارخانہ یا دنیا کے سامان کا کارخانہ کہا جاتا تھا لیکن آج میں کہہ سکتا ہوں کہ چین تخلیق کا کارخانہ ہے۔
بشار اسد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شام اور چین جلد ہی مشترکہ کام کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے مل کر کام کریں گے ،تاکید کی کہ چین ایک بڑی عالمی طاقت ہے اور جب چینی حکام شراکت داری کی بات کرتے ہیں تو وہ اقوام پر تسلط کے بجائے تعاون کے نئے باب کی بات کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا چین اور شام کے تعقلقات میں نیا موڑ آنے والا ہے؟
چائنہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے شامی قوم اور اس ملک کے لیے مختلف عالمی حلقوں میں مختلف اوقات میں بیجنگ کی بین الاقوامی سیاسی حمایت کو سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ ایسے حالات میں جب مغرب نے اس ملک کے خلاف ظالمانہ اقتصادی ناکہ بندی کر رکھی ہے جس کا مقصد شامی عوام کو بھوکا مارنا ہے، چین ہمارا ساتھ دے رہا ہے۔