سچ خبریں: حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ کے خطاب کی صحیح تاریخ واضح ہونے کے بعد سے صہیونی دشمن اور اس سے وابستہ سیاسی اور میڈیا حلقوں کے رویے میں خوف و ہراس دیکھنے کو مل رہا ہے۔
آج حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ لبنانی وقت کے مطابق 15:00 بجے تقریر کریں گے جبکہ صیہونی حکومت ، امریکہ ، مغربی اور عرب ممالک کے سیاسی حکام طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز کو 4 ہفتے گزر جانے کے بعد مزاحمتی تحریک کے سربراہ کے اس خطاب کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں،درحقیقت ان کی تقریر کے بارے میں تمام قیاس آرائیاں تقریر کے دو اہم ترین حصوں اور جنگ کے مستقبل پر اس تقریر کے اثرات پر مرکوز ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خطہ کی موجودہ صورتحال کے بارے میں سید حسن نصراللہ کا اہم ترین جملہ
دنیا بھر کے متعدد ماہرین کا سید حسن نصر اللہ کی تقریر کے اہم ترین ممکنہ محوروں کے بارے میں کہنا ہے کہ ہم سید حسن نصر اللہ کے ذہن میں داخل ہو کر پیشین گوئی نہیں کر سکتے
لبنان کے سابق وزیر خارجہ عدنان منصور نے کہا کہ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ یقیناً 7 اکتوبر سے آج تک کی صورتحال،غزہ کی پٹی پر صیہونی جارحیت اور لبنان پر گفتگو کریں گے ،انہوں نے مزید کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر قتل و غارت اور تباہی کے حوالے سے صیہونی حکومت کے اقدامات جو تمام بین الاقوامی قوانین اور رسم و رواج کی خلاف ورزی کرتے ہیں، پر بھی خصوصی توجہ دیں گے ،تاہم ہم تفصیل کے ساتھ یہ نہیں بتا سکتے کہ وہ کیا کہیں گے۔
منصور نے واضح کیا کہ ایسے مسائل ہیں جو وہ بہتر جانتے ہیں۔ عسکری، سکیورٹی اور تنظیمی مسائل کی طرح، یہ وہ مسائل ہیں جو انہیں سے متعلق ہیں ، ہم اپنے آپ کو ان کی جگہ نہیں رکھ سکتے، علاقائی میدان میں سید نصراللہ کی تقریر کے اثرات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یقیناً سید حسن نصر اللہ آج جو بھی کہتے ہیں اور جو فیصلے وہ کرتے ہیں ان کا اثر لبنان، شام اور خطے پر پڑے گا، کیونکہ لبنان کی سرحدوں پر آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ ابھی تک اپنے محدود دائرہ کار میں ہے اور ایک خاص حد کے اندر تنازعات ہو رہے ہیں لیکن اگر دشمن اپنی کاروائیوں کو بڑھانا چاہتا ہے تو لبنان بھی اس کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کرے گا اور یہ وہ چیز ہے جس کے بارے میں وہ بول سکتے ہیں۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کی تقریر تزویراتی، قطعی اور فیصلہ کن ہو گی
الجزائر کے قلمکارڈاکٹر یحییٰ ابو زکریا اور میڈیا میں سرگرم رکن نے حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کی تقریر کے اہم ترین نکات کے بارے میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جناب سید حسن نصر اللہ کی تقریر ایک مرکزی اور تاریخی تقریر ہوگی اور شاید اس صورتحال میں سب سے درست اور مؤثر تقریر بھی ہوگی،ابو زکریا نے کہا کہ یہ مزاحمتی تحریک کی تاریخ اور امت اسلامیہ کی تاریخ کا ایک نازک مرحلہ ہے کہ جب تمام کفر تمام ایمان کے خلاف، تمام استکبار تمام مظلوموں کے خلاف اور برائی کا محور خیر کے محور کے خلاف میدن میں آیا ہے،یہ ایک مرکزی تقریر ہے جبکہ فلسطین ایک دوراہے پر ہے،اور اس کے نتیجے میں یا تو ہم القدس شریف اور فلسطین کے پورے جغرافیائی حدود واپس لے لیں گے یا مزید سو سال پیچھے ہو جائیں گے اور اگلی صدی میں تہذیب کی فتح سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔
اس الجزائری محقق نے تاکید کی کہ بلاشبہ سید حسن کی باتیں انتشار کا باعث نہیں بنیں گی کیونکہ یہ امریکہ اور اسرائیل کا طرز عمل ہے ، سید کی یہ تقریر تیسری جنگ عظیم کے بھڑکنے کا باعث نہیں بنے گی کیونکہ جنگ کی آگ بھڑکانے والے یہودی اور امریکہ جیسی متکبر حکومتیں ہیں جو دوسرے ممالک لوگوں کو مارنے، قوموں کو تباہ کرنے اور انہیں غلام بنانے کے درپے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ سید حسن نصر اللہ کی تقریر اسٹرٹیجک، درست اور موجودہ صورتحال کو بیان کرے گی نیز مقبوضہ علاقوں میں طاقت کے توازن میں کس کی فتح ہوگی، صیہونی حکومت کی ریڑھ کی ہڈی پر اس تباہ کن ضرب کے بعد اس کا کیا بنے گا اور یہ کہ اس تقری کے بعد جنگ کے بعد خطے میں امریکی حرکات کس حد تک ہوں گی نیز خطے میں عراق، یمن، شام، ایران اور لبنان میں مزاحمت کی حمایت میں کیا اقدامات کیے جائیں ،یہ تقریر موجودہ صورتحال پر سب سے اہم تقریروں میں سے ایک ہوگی۔
مزید پڑھیں: صیہونی حکام سید حسن نصراللہ کی تقریریں اتنے غور سے کیوں سنتے ہیں؟
سید مزاحمت کی تقریر کے اثرات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ جناب سید حسن نصر اللہ، اللہ تعالیٰ ان کی حفاظت فرمائے اور انہیں عزت کے ساتھ لمبی عمر عطا فرمائے، کا عالم عرب اور عالم اسلام میں بڑا اثر و رسوخ ہے۔ وہ نہ صرف لبنان میں ایک مزاحمتی شخصیت ہیں بلکہ تنگیہ سے جکارتہ تک اسلامی دنیا میں اور عرب اور اسلامی دارالحکومتوں تک ان کے مزاحمتی کردار کے اثرات ہیں