سچ خبریں:سویڈن کے مسلمانوں نے اسلامو فوبیا اور نفرت انگیز جرائم میں اضافے کی وجہ سے ہجرت کا انتخاب کیا ہے اور سویڈن میں مسلمانوں کی بڑی تعداد نے سویڈن چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلامو فوبیا کے خوف کے باعث سویڈش مسلمانوں کی امیگریشن کی صورت حال کا جائزہ لینے والی ایک رپورٹ میں سویڈن کے اخبار Dagens Neuter نے سویڈن کے ایک مسلمان خاندان کی کہانی سناتے ہوئے لکھا کہ یہ مسلمان خاندان سویڈن میں پیدا ہوا اور اسی معاشرے میں پلا بڑھا نیز ان کے عقائد پر عمل کرنے اور معاشرے میں رکنیت میں کوئی تضاد نہیں ہے،تاہم پھر بھی انہیں نفرت انگیز موقف کا سامنا کرنا پڑا اور انہوں نے سویڈن کے شہر ایرلوف میں اپنی رہائش گاہ چھوڑ دی اور ہمیشہ کے لیے اردن چلے گئے۔
رپورٹ کے مطابق اس خاندان کی 34 سالہ ماں سمیه خلیل کی پیدائش اسٹاک ہوم میں ہوئی تھی اور 2012 کے موسم خزاں میں انھوں نے اسلام قبول کیا تھا،ان کے 32 سالہ فلسطینی نژاد جوگوتھن برگ میں پیدا ہوئے سویڈن کے دوسے برے شہر مالمو میں پلے بڑے۔
سمیه اور محمد اپنے تین بچوں کے ساتھ ایرلوف میں پرسکون زندگی گزار رہے تھےکہ دو سال پہلے گرمیوں کے ایک دن جب سمیه زچگی کی چھٹی پر تھی،اپنے گھر سے سیر کے لیے باہر نکلی تو ایک سائیکل سوار ان کے پاس سے گزرا اور ان کی طرف دیکھ کر چیخ کر بولا، ’’اے حقیر مسلمان، تم سب کچھ برباد کر رہے ہو، یہ نقاب اتارو، اپنی سرزمین کو لوٹ جاؤ‘‘۔حملہ آور کی پتلون کی جیب میں دھاردار والا آلہ تھا، جس سے سمیہ کا خوف بڑھ گیا اور وہ تیزی سے گھر لوٹ آئیں۔
محمد اس بارے میں کہتے ہیں کہ سمیہ اتنی زیادہ کانپ رہی تھی اور رو رہی تھی کہ میں اسے دیکھ کر گھبرا گیا، اس کے بعد اس گھرانے کے ساتھ اور بھی بہت سارے مسائل پیش آئے کہ وہ اردن ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے۔