سچ خبریں:ہزاروں سوڈانی باشندوں نے خرطوم میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے اپنے ملک کے اندرونی معاملات میں اس تنظیم ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ کی مداخلت کے خلاف مظاہرہ کیا۔
سوڈان میں فوجی بغاوت کے ایک سال بعد ہزاروں سوڈانی اسلام پسند سڑکوں پر آئے اور خرطوم میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر کے سامنے اس ملک کے معاملات میں اقوام متحدہ کی مداخلت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا، اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر غیر ملکی مداخلت برداشت نہیں،چار ممالک قابل قبول نہیں ، لکھا تھا اور یہ کہ پولیس کے دستے بھی مظاہرین کے قریب موجود تھے۔
واضح رہے کہ مظاہرین کی چار ممالک سے مراد اقوام متحدہ، انگلینڈ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات تھے جو سوڈان میں ثالث کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں،متذکرہ خبر رساں ایجنسی نے مزید کہا کہ مظاہرین نے اللہ اکبر کے نعرے لگائے اور کہا کہ ہم دین اسلام پر اپنی جانیں قربان کرنے کو تیار ہیں نیز اپنی جانیں قربان کرکے اس ملک میں اسلام کی شان و عظمت لوٹائیں گے۔
ٹی آر عربی کے مطابق یہ مظاہرے ہفتے کے روز بعض انقلابی جماعتوں کی جانب سے سوڈان کے دارالحکومت خرطوم کی مرکزی سڑکوں کو بند کرنے کے اعلان کے ساتھ شدت اختیار کر گئے جبکہ زیادہ تر سیاسی مبصرین کو خدشہ ہے کہ آئندہ مظاہروں کی وجہ سے سوڈان میں افراتفری پھیلنے کا خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ سوڈان کے فوجی حکمران جنرل عبدالفتاح البرہان نے اعلان کیا کہ یہ فوجی ادارہ اقوام متحدہ اور افریقی یونین کے زیر اہتمام ہونے والے قومی مذاکرات میں شرکت نہیں کرے گا، تاہم مظاہرین اور الفتاح کی مخالف جماعتوں نے اس اعلان کو ایک چال قرار دیتے ہوئے اسے قبول نہیں کیا۔