سچ خبریں:عراق میں پیش آنے والی صورتحال نے صیہونی رجحان سے وابستہ سعودی میڈیا کو جعلی خبریں شائع کرکے مزید کشیدگی کے لیے ماحول تیار کرنے کی کوشش کی۔
سراج سائبر اسپیس آرگنائزیشن کے سائبر رمر کاؤنٹرنگ سینٹر کے مطابق بغداد اور بعض دیگر عراقی شہروں میں صدر کے حامیوں کے مظاہرین نے جو کہ شائع شدہ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلح بھی ہیں، صدارتی محل پر حملہ کرنے کے بعد گلیوں میں گولیاں چلانا شروع کر دیں، یہ جھڑپیں اس وقت تک جاری رہیں جب تک ان جھڑپوں کے دوران کچھ لوگ مارے گئے۔
تاہم مقتدی صدر نے ایک پریس کانفرانس میں اعلان کیا کہ جھڑپوں کا الحشد الشعبی سے کوئی تعلق نہیں ہے، انہوں نے اپنے چاہنے والوں سے بھی کہا کہ وہ پرتشدد کارروائیاں بند کریں،اس دوران سعودی میڈیا نے عراق میں کشیدگی کی وسیع کوریج کے ساتھ اسے اپنی پہلی نیوز لائن بنایا۔
العربیہ اور سعودی الحدث چینل جیسے ذرائع ابلاغ مظاہرین کے جھگڑے کے مناظر کو براہ راست نشر کرتے ہیں تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ بغداد میں مظاہروں کی شدت بہت زیادہ ہے اور تشدد کا حجم حقیقت سے کہیں زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ سعودی میڈیا عراق میں تنازعہ کو الصدر کے حامیوں اور الحشد الشعبی کے درمیان فرق کے طور پر دکھانے کی کوشش کر رہا ہے، مظاہروں کے مقام پر خصوصی رپورٹرز بھیج کر اور سرایا السلام (مقتدی صدر کی تحریک) کے حامیوں سے انٹرویو سے کر اور مکمل طور پر یک طرفہ رپورٹس شائع کر کے یہ میڈیا یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ صدر کی حامی قوتوں اور ایران نواز مزاحمتی قوتوں کے درمیان اختلافات پیدا ہو چکے ہیں۔