سچ خبریں:ایک امریکی جریدے نے سعودی فوج کی کمزوری پر زور دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود سعودی عرب کے فضائی دفاعی نظام پوری طرح سے ناکام ہے۔
امریکی جریدے نیشنل انٹرسٹ نےاپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے اربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود اس ملک کا فضائی دفاعی نظام کی بدقسمتی سے ناکام رہا ہے،سعودی لیکس ویب سائٹ نے بھی انٹرنیشنل انٹرسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ انصاراللہ کے حملوں نے سعودی فضائی دفاعی نظام کی کمزوری کا انکشاف کیا، جس پر ریاض کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا اور یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ سعودی پیٹریاٹ میزائل دفاعی نظام حملوں کو پسپا کرنے میں ناکام رہا ہو۔
جریدے نے مزید لکھا ہے کہ تمام روایتی فضائی دفاعی سسٹم چھوٹے ڈرون حملوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں جب کہ سعودی عرب مہنگے فوجی ساز و سامان کی تعیناتی سے بھی اپنا دفاع نہیں کر سکتا،رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ 14 ستمبر 2019 کو سعودی عرب کی تیل کی اہم تنصیبات کو شدید نقصان پہنچانے والے میزائل حملے لوگوں کے لیے بڑی حد تک معمہ بنے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ 2019 میں انصار اللہ نے نئے میزائلوں کے ساتھ اس میدان میں اپنی زیادہ سے زیادہ طاقت استعمال کرنے کی کوشش کی، 2019 میں سعودی لڑاکا طیاروں کے یمنی شہروں پر بار بار حملے کے جواب میں یمنی فوج نے جنوب مغربی سعودی عرب میں ڈرون کے ذریعے حملہ کیا نیز اس کے بعد سعودی عرب میں آئل ریفائنری اور ہوائی اڈوں پر بھی موثر اور کامیاب حملے ہوئے۔
تاہم ایک بات طے ہےکہ اس حملے نے سعودی عرب کے بظاہر جدید فضائی دفاعی نظام کی ناکامی کو ظاہر کیا،قابل ذکر ہے کہ ریاض نے حالیہ برسوں میں فضا سے فضا میں مار کرنے والے6 میزائل دفاعی نظام اور متعلقہ ریڈارز کی تعمیر میں اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں۔تاہم سب اس حملے کو روکنے میں ناکام رہے۔