سچ خبریں:یمن کی تحریک انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے ایک رکن نے سعودی اتحاد کے ساتھ ممکنہ تنازعات میں اضافے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ سعودی عرب روسی ہتھیاروں کے ہم تک پہنچنے کے خوف سے ماسکو کی رضامندی کا خواہاں ہے۔
یمن کی تحریک انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے رکن محمد البخیتی نے تاکید کی کہ صنعاء متحدہ عرب امارات اور عدن کی مستعفی حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے کی وجہ سے پیدا ہونے والے بڑھتے ہوئے تنازعات کے باوجود خاموش نہیں رہے گا۔
اس رپورٹ کے مطابق یمن کی انصار اللہ تحریک سے تعلق رکھنے والے البخیتی نے تاکید کی ہے کہ ابوظہبی اور عدن کے درمیان سکیورٹی تعاون کے معاہدے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، تحریک انصار اللہ کے سیاسی بیورو کے رکن نے کہا کہ سعودی عرب نے اس خوف سے کہ شاید ماسکو ہمیں ہتھیار دے دے، روس کی رضامندی حاصل کرنے کی کوشش کی۔
البخیتی نے اس سلسلے میں کہا کہ میدانی اہداف کے حصول میں سعودی اتحاد کی ناکامی کے بعد یمن کے حوالے سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے موقف میں بڑی تبدیلی آئی ہے،انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تل ابیب ہی وہ جماعت تھی جو یمن سے متحدہ عرب امارات کے انخلاء کے کھیل میں داخل ہوئی تھی، مزید کہا کہ حکومتوں کو قانونی حیثیت اپنے ملکوں کے اندر سے ملتی ہے نہ کہ بیرون ملک سے یا ولی عہد کی تقرری سے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی طرف سے مقرر کردہ صدارتی قیادت کونسل نے گزشتہ جمعرات کو متحدہ عرب امارات کے ساتھ فوجی-سکیورٹی تعاون اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، اس سلسلے میں صنعاء کی حکومت نے گزشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی طرف سے مقرر کردہ صدارتی کونسل کے درمیان فوجی، سکیورٹی اور دہشت گردی سے نمٹنے کے شعبوں میں اعلان کردہ تعاون کے معاہدے کو مسترد کر دیا تھا۔