سچ خبریں: اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبدالعزیز ال واصل نے آج شام بدھ کو اقوام متحدہ میں اپنی تقریر کے دوران ایران پر الزامات لگائے۔
الاخباریہ نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں ریاض کے نمائندے نے کہا کہ سعودی عرب ان تمام بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کرتا ہے جن کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ہے۔
اس تقریر کے ایک اور حصے کا احاطہ کرتے ہوئے العربیہ چینل نے عبدالعزیز واصل کا حوالہ دیا اور لکھا کہ ہم جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی حمایت کرتے ہیں۔ جوہری توانائی کے صحیح استعمال میں شفافیت ضروری ہے۔
سعودی عرب کے نمائندے نے ایران پر الزام لگاتے ہوئے مزید کہا کہ بین الاقوامی ایجنسی کے ساتھ تعاون میں ایران کی شفافیت کی کمی اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔ مشرق وسطیٰ کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا ایک اجتماعی ذمہ داری ہے۔
الوصل نے ایک بار پھر ایران کے خلاف الزامات کو دہرایا اور کہا: "ایران کے اقدامات سے جوہری پھیلاؤ [ہتھیاروں] کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اسرائیل کی [جوہری عدم پھیلاؤ] معاہدے میں شامل ہونے میں ناکامی سے بھی جوہری پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کا مقابلہ کیا جائے۔ جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے خطرے سے مشرق وسطیٰ اور دنیا کو خطرہ لاحق ہے۔
سعودی عرب کے مستقل نمائندے نے ایران کے خلاف یہ الزامات اس وقت اٹھائے ہیں جب کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی پے در پے رپورٹس میں ایران کے جوہری پروگرام کی پرامن نوعیت کی تصدیق کر چکی ہے۔
صیہونی حکومت مغربی ایشیائی خطے میں واحد ایٹمی ہتھیاروں کی حامل ہے جس نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں کو اپنی تنصیبات کا معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اطلاعات کے مطابق جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شامل ہونے سے انکار کرنے والی صیہونی حکومت نے درجنوں ایٹمی وار ہیڈز اپنے ہتھیاروں میں رکھے ہوئے ہیں۔ ایران جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے رکن ممالک میں سے ایک ہے اور اس نے صیہونی حکومت کے جوہری ہتھیاروں سے نمٹنے کے حوالے سے بین الاقوامی اداروں کے دوہرے معیار پر بارہا تنقید کی ہے۔