سچ خبریں:انسانی حقوق کی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال سعودی عرب میں پھانسیوں کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے جس پر عالمی برادری کو سعودی حکومت کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔
یورپی سعودی آرگنائزیشن فار ہیومن رائٹسesohr نے سعودی عرب میں پھانسیوں کی زیادہ تعداد کے حوالے سےاپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ گزشتہ سال 2021 میں اس ملک میں پھانسیوں کی تعداد میں 148 فیصد اضافہ ہوا ہے،رپورٹ کے مطابق 2021 میں 67 پھانسیاں دی گئیں جو 2020میں 27 تھیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی حکومت انسانی خون کی قدر نہیں کرتی، خاص طور پر پھانسیوں کے معاملے میں جو ایک غیر قانونی عمل میں غیر منصفانہ ٹرائل پر دی جاتی ہیں اور بین الاقوامی طور پر منظور شدہ قوانین سے مطابقت نہیں رکھتیں۔
انسانی حقوق کے گروپ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ 2020 میں سزائے موت پر عمل درآمد میں کمی اس لیے نہیں تھی کہ سعودی حکمران انسانی حقوق کی ضرورت پر توجہ دے رہے تھے، بلکہ اس لیے کہ محمد بن سلمان پھانسیوں کی تعداد کرکے بین الاقوامی فورمز میں اپنا امیج ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
یادرہے کہ سعودی عرب میں سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز اقتدار میں آنے کے بعدپھانسیوں کی سزا میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ دورسری طرف ریاض اس سلسلہ میں اپنے اوپر کی جانے والی تنقید کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔