سچ خبریں:سعودی عرب نے اپنے عدالتی قانون میں ایک ترمیم کا اعلان کیا تھا جس میں ناقدین کو پھانسیاں اور سخت سزائیں دیے جانے کے بعد اس اعلان پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے اپنے سخت عدالتی نظام میں اصلاحات کا اعلان کیا تھا تاہم یہ اصلاحات پھانسیوں، گرفتاریوں اور حکومت مخالف افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کی وجہ سے زیر سوال چلی گئی ہیں، جس سے تبدیلی کی حد کے بارے میں سوالات اٹھ رہے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق سعودی عرب اپنے سخت عدالتی نظام کے لیے بدنام ہے جسے حالیہ مہینوں میں بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے ان اصلاحات کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جو تجزیہ کاروں کے مطابق مشرق وسطیٰ کی عدالتوں کی طرح کچھ زیادہ ہو سکتی ہیں، درایں اثنا سعودی میڈیا رپورٹس کے مطابق اصلاحاتی کوشش خواتین کے طلاق کے حقوق اور مجرمانہ سزائیں سنانے کے لیے ججوں کے اختیارات جیسے حساس مسائل پر نئے قوانین کی ایک سیریز پر مبنی ہے۔
لیکن ملک میں اظہار رائے کی آزادی پر پابندیوں میں کمی کی توقع نہیں کی جا سکتی اور نہ ہی اپوزیشن اور حکومت کے ناقدین کے ساتھ سے عدلیہ کی جانب سے بہتر سلوک کیا جا سکتا ہے، جب کہ حالیہ مہینوں میں سعودی عرب نے دہشت گردی اور متعدد جرائم کے الزام میں ایک ہی دن میں 81 افراد کو پھانسی دی ہے۔
سعودی حکام کے مطابق یہ گمراہ لوگ شیطان کے پیروکار تھے جو غیر ملکی انحصار اور ملک سے غداری جیسے گمراہ کن خیالات کے حامل تھے نیز انہوں نے دہشت گردی کی کارروائیاں کی تھیں۔