سچ خبریں:انسانی حقوق کی تنظیموں کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ سعودی عرب نے گزشتہ دس سالوں میں گیارہ سو افراد کو پھانسی دی ہے۔
آل سعود حکومت اب بھی ان ممالک میں سرفہرست ہے جہاں سب سے زیادہ سزائے موت دی جاتی ہے اور وہ اس سزا کو بار بار استعمال کرتے ہوئے مردوں، عورتوں یہاں تک کہ نابالغوں کو بھی متاثر کرتی ہے جبکہ ان میں سے بہت سی سزائیں خفیہ اور اسلامی قوانین نیز بین الاقوامی کے خلاف دی جاتی ہیں، ہر سال سعودی حکومت آزادی اظہار بیان اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے آل سعود کے مخالفین کی ایک بڑی تعداد کو سخت اور موت کی سزائیں سناتی ہے۔
العہد چینل کی رپورٹ کے مطابق سعودی یورپی ہیومن رائٹس آرگنائزیشن نے سزائے موت کے خلاف عالمی دن کے موقع پر اعلان کیا کہ سعودی عرب نے اس سال کے آغاز سے اب تک 121 افراد کو پھانسی دی ہے جن میں سے 81 کو اجتماعی پھانسی دی گئی، جو اس حکومت کی تاریخ میں سب سے بڑی اجتماعی پھانسی تھی۔
رپورٹ کے مطابق سزائے موت پانے والوں میں 41 سعودی شیعہ مظاہرین اور مشرقی عرب کے الاحساء اور قطیف علاقوں کے رہائشی تھے، سعودی عرب میں ایک دن میں اتنی تعداد میں شیعوں کو پھانسی دی گئی جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی، سعودی عرب میں سزائے موت کا تعلق بدسلوکی اور تشدد کے استعمال سے ہے، جہاں قیدیوں کو ہر قسم کے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، یہ تشدد گرفتاری کے لمحے سے ہی شروع ہوجاتا ہے۔