سچ خبریں:سعودی عرب میں قیدیوں کے اہل خانہ نے اعلان کیا ہے کہ سعودی حکام خفیہ طور پر ان کے بچوں کو بغیر بتائے سزائے موت دے رہے ہیں جب کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دور سے سعودی عرب میں سزائے موت مین دوگنا اضافہ ہوا ہے۔
الخلیج الجدید کی رپورٹ کے مطابق بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سعودی حکام نے مصطفی الخیاطکے خاندان کو ان کے خلاف سزائے موت پر عمل درآمد سے متعلق آگاہ نہیں کیا۔ جبکہ اس مقتول کی لاش ان کے لواحقین کے حوالے نہیں کی گئی۔
آخری بار مصطفیٰ الخیاط نے اپنی والدہ کو فون کیا اور گفتگو کا اختتام اس جملے پر کیا کہ اچھا مجھے جانا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ ٹھیک ہیں۔ دونوں میں سے کوئی بھی نہیں جانتا تھا کہ یہ آخری بار ایک دوسرے سے بات کریں گے۔
مصطفیٰ کو 12 مارچ 2022 کو اپنی والدہ کو آخری فون کال کرنے کے ایک ماہ بعد پھانسی دے دی گئی، عصری سعودی تاریخ کی سب سے بڑی اجتماعی پھانسی تھی۔
سزائے موت کے خلاف کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیم Reprieve نے سعودی عرب کی یورپی تنظیم برائے انسانی حقوق کے ساتھ مل کر سعودی عرب میں پھانسیوں کی فہرست کے بارے میں ایک رپورٹ کا اعلان کیا۔
جب سے شاہ سلمان 2015 میں برسراقتدار آئے اور اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو خصوصی عہدوں پر تعینات کیا 2010 سے مرتب کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب میں سزائے موت کی شرح تقریباً دوگنی ہو گئی ہے،