سچ خبریں:اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں 17 افراد کو پھانسی دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے اعلان کیا کہ سعودی عرب نے 10 نومبر سے اب تک 17 افراد کو پھانسی دی ہے، جن میں 21 نومبر کو پھانسی دیے جانے والے تین افراد بھی شامل ہیں،المیادین چینل کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں سزاؤں پر عمل درآمد کا حکم دیے جانے کے فورا بعد سزائے موت دے دی جاتی ہے اس لیے مناسب وقت پر سزائے موت پانے والے افراد کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں ہوسکتی ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بعض رپورٹس کے مطابق اردنی شہری حسین ابوالخیر کو پھانسی کا خطرہ ہے،یاد رہے کہ 18 نومبرکو اے ایف پی کی طرف سے سامنے آنے والے اعدادوشمار کے مطابق، سعودی عرب میں 2022 میں گزشتہ سال کے مقابلے میں دو گنا زیادہ افراد کو پھانسی دی گئی جبکہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں اس اضافے کی شدید مذمت کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی واس نے بھی 17 نومبر کو اعلان کیا کہ ریاض کی حکومت نے ایک سعودی اور ایک اردنی شہری کو اس ملک کے الجوف علاقے میں غیر قانونی ایمفیٹامین گولیاں اسمگل کرنے کے جرم میں سزائے موت دے دی ہے۔
یاد رہے کہ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ 21 نومبر کو سعودی عرب میں منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں ایک شامی شہری کو سزائے موت سنائے جانے کے بعد عرب زبان صارفین نے”السعودیہ” ہیش ٹیگ کے ساتھ سعودی حکومت کے اس اقدام پر رد عمل کا اظہار کیا۔