سچ خبریں:حالیہ دنوں میں برطانیہ میں ایندھن کی قلت کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے جبکہ ایندھن کی قیمتوں اور کوٹے میں اضافہ ہوا ہے ، حالانکہ قدامت پسند بورس جانسن حکومت کی جانب سے حالات کو معمول پر لانے اور حل کرنے کی کوششوں اور فوج میں ہائی الرٹ جاری کرنے کے باوجود حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
برٹش ریڈیو کے ایک معروف پریزینٹر نے آج بگڑتی ہوئی صورتحال کے بارے میں کہا کہ جیسے ہی حکومت نے لوگوں سے کہا کہ گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ،میں بے چین ہو گیا اور اپنی گاڑی کا ٹینک بھرنے کے لیے گیس اسٹیشن پہنچ گیانیز لوگ جنہوں نے میرے پروگرام میں فون کیاوہ زیادہ تر ڈرائیور تھے جو گیس اسٹیشن پر گھنٹوں لائن میں انتظار کرتے رہے اوراس صورتحال کی شکایت کی۔
یادرہے کہ برطانیہ میں پچھلے ہفتے کے آخر میں ٹرک ڈرائیوروں کی کمی کی وجہ سےایندھن کی قلت کا بحران ، شروع ہوا ، اس لیے کہ کرونا کی وجہ سے ڈرائیورگھر میں بیٹھ گئے جس کے بعد گیس اسٹیشنوں کے سامنے لمبی قطاریں جمعہ کی شام سے شروع ہوئیں جبکہ حکومت کے اس دعوے کے باوجود کہ ایندھن کی قلت کا مسئلہ ختم ہو گیا ہے ، صورتحال جاری ہے اور بگڑ رہی ہے۔
رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ پٹرول کے 90 فیصد ذخائر ختم ہو چکے ہیں اور باقی جلد ختم ہو جائیں گےجبکہ سائبر اسپیس میں شائع ہونے والی تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ متعدد ڈرائیور اپنی گاڑیوں کے ٹینک بھرنے کے بعد کئی لیٹر گیلن پٹرول بھی بھرتے ہیں، ان تصاویر کے منظر عام پر آنے کے بعد عوامی سطح پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا ہے جس نے پٹرول کوٹے کے لیے دباؤ بڑھادیا ہے۔
آج میڈیا نےسرد ہتھیار کا استعمال کرتے ہوئے جنوب مشرقی لندن کے ایک گیس اسٹیشن پر ڈرائیوروں کے درمیان تصادم کی اطلاع دی،ایک ڈرائیور گیس لائن سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہا تھا تو دوسرے ڈرائیوروں کی طرف سے شدید احتجاج کرنے پر اس نے چاقو سے مارنے کی دھمکی دی۔
قابل ذکر ہے کہ ایندھن کی قلت نے بنیادی اجناس کی تقسیم کاری کو بھی متاثر کیا ہے خاص طور پر خوردہ فروشوں اور ریستورانوں میں خوراک کی تقسیماور عوامی خدمت کے کارکنوں کو متأثر کیا ہےجبکہ ملک کے کچھ حصوں میں میونسپلٹیوں نے بھی کچرا اکٹھا کرنا بند کر دیا ہے ،ادھر اساتذہ یونین نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسکول کا عملہ کلاسوں میں شرکت کرنے سے قاصر رہا تو فاصلاتی تعلیم قرنطینہ مدت کی طرح دوبارہ شروع ہو جائے گی۔