سچ خبریں:سعودی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ ماہ کے دوران سعودی عرب کے مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہوئی۔
الخلیج آن لائن کی رپورٹ کے مطابق سعودی مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ اکتوبر میں کمی واقع ہوئی جو 0.9 فیصد تک پہنچ گئی،رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے مرکزی بینک کے ماہانہ ریزرو اثاثے 1740.5 بلین ریال (464.1 بلین ڈالر) تھے، جس میں 4.2 بلین ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔یہ ذخائر گزشتہ ستمبر تک 1756.2 بلین ریال (468.3 بلین ڈالر) تک پہنچ گئے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب کی آمدنی کا اہم ذریعہ تیل پر منحصر ہے جسے خام تیل کی قیمتوں میں کمی اور کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے طلب کا سامنا کرنا پڑا، اس کی وجہ سے یہ مئی 2021 میں ملک کی انوینٹری کو 10 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔
واضح رہے کہ مارچ اور اپریل 2020 میں سعودی عرب کو اپنے غیر ملکی ذخائر میں سے 50 بلین ڈالر کا نقصان ہوا، ان مہینوں کے دوران مرکزی بینک کے غیر ملکی ذخائر سے 150 بلین ریال (40 بلین ڈالر) نکالے گئے جو سرمایہ کاری فنڈ کے اخراجات پورے کرنے کے لیے مختص کیے گئے، اس اقدام سے غیر ملکی ذخائر میں کمی آئی اور اس کا مقصد سرمایہ کاری کے منصوبوں کو مدد فراہم کرنا تھا تاکہ بین الاقوامی منڈیوں میں سرمایہ کاری کی جا سکے اور اس موقع سے اس صورتحال میں فائدہ اٹھایا جا سکے جب دنیا کے تمام ممالک کورونا وائرس سے نبرد آزما ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب اپنے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر کی تقسیم ، نقد یا بانڈز میں اثاثوں کی نوعیت کا انکشاف نہیں کرتا، سعودی عرب کے مرکزی بینک کے کل ریزرو اثاثوں میں سونا، خصوصی ڈرائنگ کے حقوق، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پاس ذخائر، غیر ملکی کرنسی، غیر ملکی ذخائر اور غیر ملکی سکیورٹیز میں سرمایہ کاری شامل ہیں۔