سچ خبریں:سعودی حکومت کے مخالف ایک اکاؤنٹ نے اس ملک کی سکیورٹی سروس کی طرف سے شاہی عدالت کو لکھے گئے ایک خط کا انکشاف کیا ہے جس میں آزادی اظہار رائے کے قیدیوں کی سزا میں اضافے کی درخواست کی گئی ہے۔
العہد الجدید کی رپورٹ کے مطا بق آل سعود حکومت کے خلاف ٹویٹس کرنے والے اکاؤنٹ کے نام سے جانا جانے والےالواقع السعودی ٹویٹر اکاؤنٹ نےسعودی ریاستی سکیورٹی سروس کی جانب سے اظہار رائے کے قیدیوں کے سلسلہ میں شاہی خاندان کو لکھے جانے والے ایک خط کا انکشاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سعودی عرب کی خفیہ ایجنسیوں نے حال ہی میں شاہی خاندان کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اظہار رائے کے قیدیوں اور دہشت گردی کے الزامات میں زیر حراست افراد کی سزائیں مزید سخت کر دی جائیں اور ان کے لیے ایک خصوصی فوجداری عدالت یعنی انسداد دہشت گردی کی عدالت قائم کی جائے۔ ۔
رپورٹ کے مطابق سعودی خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے شاہی خاندان کو لکھے جانے والے خط سے تین باتیں سامنے آتی ہیں:
1۔ سعودی عدلیہ سیاست کا شکار ہے ، وہ اپنے فیصلے شواہد اور گواہوں کی بنیاد پر جاری نہیں کرتی بلکہ اسلامی قانون کی جاری کردہ سفارشات کی بنیاد پر کرتی ہے جسے سعودی حکومت اس کے برعکس سمجھتی ہے اورعدلیہ دعویٰ کرتی ہے کہ فیصلے آئین کے مطابق جاری کیے گئے ہیں۔
2۔ سعودی سکیورٹی اداروں کا یہ عمل ظاہر کرتا ہے کہ سعودی فوجداری عدالت کے فیصلے – دہشت گردی کی عدالت – شاہی خاندان اور ذاتی طور پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دفتر کی طرف سے ، تمام بین الاقوامی قوانین اور آئین کے برعکس کیے جائیں گے۔
3۔ اظہاررائے کے قیدی سعودی عرب کے اندر بہت بااثر ہیں اورا ن کے لیے سخت سزاؤں کا مطالبہ ، چاہے عمر قید ہو یا سزائے موت ،کرنے کا مطلب یہ ہے کہ سعودی حکومت جس کو بھی چاہیے دبا دے یہاں تک کہ اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے یا بن سلمان کی تباہ کن پالیسیوں پر تنقید کرنے کے بارے میں سوچنے والوں کو بھی۔