سچ خبریں: ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے جی 20 سربراہی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خطے میں مغربی طاقتوں کی حمایت سے اسرائیل کی مسلط کردہ ریاستی دہشت گردی کا نقصان اور انسانی قیمت روز بروز بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں ایک بار پھر اس بات پر زور دیتا ہوں کہ ہمیں کسی ملک، قوم، عقیدے یا مذہب سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہمارا مسئلہ قتل عام کا ہے۔ ہمارا مسئلہ ان لوگوں سے ہے جو معصوم لوگوں کا خون بہا کر اپنے ملک اور شہریوں کی سلامتی چاہتے ہیں۔ ہمارا مسئلہ ان لوگوں سے ہے جو قبضے کی پالیسی سے ہمارے جغرافیے کو انتشار اور عدم استحکام کی طرف لے جاتے ہیں۔
صدر ایردوان نے کہا کہ دنیا نے ابھی تک اسرائیل کے ظلم کے خلاف وہ موقف اختیار نہیں کیا ہے جس کی ہمیں اس سے توقع تھی۔ ترکی کے طور پر، ہم اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر اس لڑائی کو جاری رکھیں گے۔ غزہ پر اسرائیل کے حملے خواہ کسی بھی وجہ سے ہوں تاریخ ان لوگوں کو معاف نہیں کرے گی جو اس ظلم و بربریت کے سامنے خاموش رہے۔
روس کے جوہری نظریے کی منظوری کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس روسی کارروائی کا نیٹو حکام کو جائزہ لینا چاہیے اور اس کا جائزہ لینا چاہیے۔
اردگان نے مزید کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ایسی جنگ جس میں جوہری ہتھیار استعمال کیے جائیں اس کا مثبت پہلو ہے۔ حالیہ دنوں میں یوکرین کی جانب سے استعمال کیے گئے میزائلوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ صورتحال کس حد تک پہنچ چکی ہے اور پہنچے گی۔ ترکی کے طور پر، ہم ان تمام منفی واقعات کے خلاف اپنا موقف برقرار رکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ صورت حال جلد امن کی طرف لے جائے گی۔ ہم دونوں ممالک کے درمیان امن اور جنگ بندی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔