سچ خبریں:واشنگٹن پوسٹ نے خفیہ تفتیش کی کچھ رپورٹ کی بنیاد پر انکشاف کیا ہے کہ داعش کا موجودہ رہنما امریکی جاسوس تھا ۔
واشنگٹن پوسٹ نے اطلاع دی ہے خفیہ پوچھ گچھ کی اطلاعات کے مطابق2008 میں عراق میں حراست میں لیا جانے والا قیدی نمبر 0601010-01 کی شناخت ایک مثالی قیدی کے طور پر کی گئی تھی ، جس نے امریکی افواج کے ساتھ تعاون کیا تھا ، وہ اکثر انھیں مطلع کرتا تھا،وہ امریکیوں کو آئی ایس آئی ایس اپنے اندرونی حریفوں کے بارے میں معلومات فراہم کرتا تھا،رپورٹ کے مطابق داعش کے موجودہ رہنما سے پوچھ گچھ سے متعلق لیک ہونے والی متعدد کلاسیفائڈ دستاویزات میں لکھا ہوا ہے کہ داعش کا موجودہ سربراہ 2008 میں عراقی جیل میں امریکی جاسوس تھا۔
امریکی تفتیش کاروں نے تفصیلات کے ساتھ لکھا ہےکہ اس نے بتایا کہ داعش کا خفیہ ہیڈ کوارٹر کہاں واقع ہے اور اس دفتر پر کب قبضہ کیا گیا ، دستاویزات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ زیر حراست اس نے تفتیش کاروں کو داعش کے دوسرے آدمی ابو قصورہ کے بارے میں بھی معلومات فراہم کیں اور کچھ ہفتوں بعد ، امریکی فورسز نے موصل شہر پر ایک حملے میں ابو قصورہ کو ہلاک کر دیا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عراقی جیل میں امریکی جاسوس کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والاداعشی قیدی ابو ابراہیم الہاشمی القریشی تھا جو داعش کا موجودہ سربراہ ہے،ایسا لگتا ہے کہ یہ قیدی ہر اجلاس میں زیادہ سے زیادہ تعاون کر تا رہاہے، 2008 میں امریکی جاسوس کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے داعش رہنما سے پوچھ گچھ کے بارے میں ایک خفیہ رپورٹ کی افشاء شدہ دستاویزات میں اس کا اصلی نام امیر محمد سعید عبد الرحمن المولابتایا گیا ہے جو داعش سے وابستہ لوگوں کے بارے میں بہت سی معلومات فراہم کرتا تھا۔