سچ خبریں: کچھ رپورٹس بتاتی ہیں کہ داعش دہشت گرد گروہ شمال مشرقی شام میں تیل کے سرمایہ کاروں سے فائدہ اٹھا کر شام کے تیل کے ذخائر کا استحصال کر رہا ہے، جس پر سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (SDF) کا کنٹرول ہے۔
ان اطلاعات کے مطابق داعش رائلٹی ادا نہ کرنے والوں کو دھمکیاں دے رہی ہے، ان کے کام کی جگہوں پر حملے کر رہی ہے اور وہاں تعینات کارکنوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہی ہے۔
دہشت گرد گروہ نے حال ہی میں دیر الزور کے مضافات میں ایک ورکشاپ سے گھر واپس آنے والے کارکنوں کی بس کے راستے میں دیسی ساختہ بم کا دھماکہ کیا جس میں 10 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
داعش نے گزشتہ ماہ دیر الزور کے شمالی مضافات میں ابو حبیبہ آئل سٹیشن پر سرمایہ کاروں سے تیل کی آمدنی کا حصہ ادا کرنے کے لیے کہا تھا کہ اس سٹیشن پر بھی حملہ کیا تھا۔
امریکی محکمہ دفاع نے اکتوبر 2019 میں اعلان کیا تھا کہ وہ شمال مشرقی شام میں آئل فیلڈز کی حفاظت اور داعش کو ان پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے سے روکنے کے لیے وہاں اپنی فوجی موجودگی کو مضبوط کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
شمال مشرقی شام ملک میں تیل کے کنوؤں کا اہم ذخائر ہے، جہاں تیل اور گیس کا 70 سے 80 فیصد حصہ موجود ہے۔
دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق شام میں تنازعے کے باعث خطے میں تیل کی پیداوار رک گئی ہے۔جنگ سے قبل شام میں روزانہ تقریباً چار لاکھ بیرل تیل نکالا جاتا تھا لیکن اب یہ تعداد 20 ہزار بیرل یومیہ بتائی گئی ہے۔