سچ خبریں:معاریو اخبار کے مطابق حماس گروپ نے ایک بار پھر معاندانہ کارروائیوں کے مکمل خاتمے اور غزہ کی ناکہ بندی کو اٹھانے کا مطالبہ کیا تھا۔
معاریف نے مزید کہا کہ یہ اعلان قطر کے وزیراعظم کی جانب سے ردعمل کے اعلان کے فوراً بعد کیا گیا، جو دوحہ میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ہوا۔
اپنے ردعمل میں حماس نے بھی ایک بار پھر اسرائیل کی جیلوں میں قید تمام سکیورٹی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا، ساتھ ہی اس نے مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششوں اور مذاکرات میں ان کی موجودگی پر اس گروپ کا شکریہ ادا کیا۔
صیہونی حکومت کے چینل 13 نے اس جواب پر تبصرہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ تل ابیب کے نقطہ نظر سے اس کا مطلب مجوزہ معاہدے کو مسترد کرنا ہے کیونکہ اسرائیل جنگ نہیں روکے گا۔
Yediot Aharanot نے اعلیٰ سطح کے اسرائیلی حکام کے حوالے سے، جنہوں نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا، کہا کہ متعلقہ اسرائیلی ادارے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر حماس کے ردعمل کا تجزیہ کر رہے ہیں، تاکہ اس کے بعد کوئی سرکاری ردعمل مرتب کیا جا سکے۔
اسرائیل کے اعلیٰ عہدے داروں نے مزید کہا کہ حماس نے بظاہر جنرل فریم ورک کی ہاں میں ہاں ملائی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس میں ناممکن شرائط بھی ڈال دی ہیں، تل ابیب کسی صورت جنگ نہیں روکے گا اور ناممکن حالات کے سائے میں یہ حماس کی جانب سے اسے منفی جواب سمجھا جائے گا۔