سچ خبریں: پولیٹیکل بیورو کے رکن اور حماس قیدیوں کے کیس کے انچارج زاہر جبارین نے اتوار کی رات ایک بیان میں کہا کہ میڈیا کو محتاط رہنا چاہیے اور ایسی افواہیں پھیلانے سے گریز کرنا چاہیے جو قیدیوں اور ان کے خاندانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی افواہوں کا پھیلاؤ مزاحمت کے رہنماؤں پر کبھی دباؤ نہیں ڈال سکتا۔
جنگی تنظیموں کے اسیروں کی رپورٹوں کے مطابق 4850 فلسطینی جن میں 41 خواتین ، 225 بچے اور 540 انتظامی قیدی شامل ہیں ، 23 اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔
جبارین نے گزشتہ جمعرات کو یہ بھی کہا تھا کہ حماس نے تبادلے کے لیے ایک فریم ورک فراہم کیا تھا لیکن اسرائیلی حکام کی جانب سے اس منصوبے کا مثبت جواب نہیں ملا تھا۔
انہوں نے بغیر تفصیل بتائے کہا کہ ثالث صورتحال سے آگاہ ہیں۔
حماس کے عہدیدار نے اسرائیلی میڈیا کے اس دعوے کی بھی تردید کی کہ صہیونی حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا وقت قریب آ رہا ہے انہوں نے مزید کہا کہ قابض اسرائیلی عوام کو گمراہ کر رہے ہیں کہ وہ اپنے فوجیوں کو بغیر کسی قیمت کے واپس بھیج دیں حالانکہ یہ ناممکن ہے۔