سچ خبریں: امریکی صدر نے بدھ کی شام ایک تقریر میں کہا کہ 7 اکتوبر کو صیہونی حکومت پر حماس کے حملے کا مقصد اس حکومت اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر آنے سے روکنا تھا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کی شام دعویٰ کیا کہ غزہ کی پٹی کے لیے انسانی امداد میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حماس تحریک فلسطینی عوام کی اکثریت کی نمائندگی نہیں کرتی اور غزہ کی پٹی کے لیے انسانی امداد میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: بائیڈن کا مظلوم فلسطینی بچوں کے خون سے سیاسی تجارت
بائیڈن نے کہا کہ جب اسرائیل اور غزہ کے درمیان بحران ختم ہو جائے گا، تو اس کے بارے میں ایک وژن ہونا چاہیے کہ کیا ہونے والا ہے، اور اس کے لیے ہر طرف سے کوشش کی ضرورت ہے۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ حماس نے اسرائیل پر اپنے حملے تل ابیب اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کے مقصد سے کیے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ میں اب بھی مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر اسرائیلی آباد کاروں کے حملوں کے بارے میں فکر مند ہوں اور اسے اب روکنا چاہیے۔‘
بائیڈن نے کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ اگر غزہ پر زمینی حملہ ہوا تو قیدیوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا، اس لیے اگر انہیں باہر نکالنا ممکن ہے تو ہمیں یہ کرنا چاہیے۔
صیہونی حکومت کے غزہ پر زمینی حملے کے خوف کی خبروں کے درمیان ایک امریکی اخبار نے امریکی اور صیہونی حکام کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر زمینی حملے کو ملتوی کرنے کے لیے واشنگٹن کی درخواست کو قبول کر لیا ہے۔
وال سٹریٹ جرنل کے مطابق پینٹاگون خطے میں تقریباً 6 فضائی دفاعی نظام کو فعال کرنے کی کوشش کر رہا ہے،یہ نظام عراق، شام، کویت، اردن، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں امریکی افواج کو راکٹ اور ڈرون حملوں سے بچانے کے لیے فعال کیے جائیں گے۔
جب کہ اسرائیل غزہ پر زمینی حملے کی تیاری کر رہا ہے، امریکہ سمیت بہت سے تجزیہ کار اس آپریشن کی کامیابی پر شک کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ کے بارے میں بائیڈن کا ایک اور جھوٹ
گارڈین اخبار نے اپنے ایک تجزیے میں لکھا ہے کہ غزہ پر زمینی حملہ حماس کو تباہ کرنے کے بجائے بہت سے مزید فلسطینی نوجوانوں کو اس گروپ میں شامل ہونے کی ترغیب دلائے گا۔
اس کے علاوہ زمینی حملے سے خطے میں اسرائیل مخالف جذبات کو بڑھانے میں مدد ملے گی نیز نیتن یاہو کا موقف پہلے سے موجود مسائل کو مزید بگاڑ دے گا۔