?️
سچ خبریں: گزشتہ چند روز کے دوران جب حماس نے امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات اور امریکی۔اسرائیلی دوہری شہریت کے حامل فوجی قیدی عیدان الکسانڈر کی رہائی پر اتفاق ہونے کی خبر دی تھی، فلسطینی مزاحمت کے ایک نمایاں رہنما نے گزشتہ رات اپنے بیان میں ان مذاکرات کی تفصیلات آشکار کی ہیں۔
نام ظاہر نہ کیے جانے والے اس فلسطینی رہنما نے المیادین کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ حماس اور امریکی حکومت کے درمیان براہ راست مذاکرات گزشتہ فروری سے ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندے برائے قیدی امور ایڈم بہلر اور حماس سے وابستہ کئی شخصیات کے درمیان شروع ہوئے۔ ان مذاکرات کو فلسطینی تاجر اور بہلر کے دوست بشار المصری نے سپورٹ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت مذاکرات کا مرکز حماس کا نقطہ نظر، عیدان الکسانڈر جیسے دوہری شہریت والے قیدیوں کی رہائی پر رضامند کرنے کی کوششوں اور غزہ پٹی میں جنگ ختم کرنے میں واشنگٹن کے کردار پر تھا۔
مذکورہ ذرائع کے مطابق، ان مذاکرات کے بعد بہلر اور حماس کے رہنماؤں بشمول اسامہ حمدان، طاہر النونو اور باسم نعیم کے درمیان ایک میٹنگ ہوئی، جس کے بعد بشار المصری کی موجودگی میں بہلر اور فلسطینی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیہ کے درمیان ایک اور ملاقات بھی ہوئی۔
فلسطینی رہنما نے زور دے کر کہا کہ واشنگٹن نے صہیونی ریاست پر جنگ بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے بدلے میں عیدان الکسانڈر کی رہائی کا مطالبہ کیا، لیکن حماس نے اس امریکی۔اسرائیلی قیدی کے بدلے 250 فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر اصرار کیا۔ ٹرمپ اس معاہدے کو اپنی سالانہ تقریر سے پہلے مکمل کرنا چاہتے تھے، لیکن صہیونیوں کی مداخلت اور بہلر کے خلاف مہم نے اس معاہدے کو ناکام بنا دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صہیونی ریظام نے ان مذاکرات کے نتائج پر تعاون سے انکار کر دیا، لیکن اپریل کے آخر میں حماس اور امریکا کے درمیان رابطے دوبارہ بحال ہوئے، اور بشارہ بحبح نامی ایک امریکی۔فلسطینی شہری، جو قدس کا رہائشی ہے، نے واشنگٹن کی توثیق حاصل کر کے حماس کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا، جس کے نتیجے میں عیدان الکسانڈر کی رہائی ممکن ہوئی۔
فلسطینی رہنما کے مطابق، قطر اور مصر نے ثالث کے طور پر حماس کو امریکی تجویز قبول کرنے پر آمادہ کیا، جس کے بدلے میں واشنگٹن نے جنگ ختم کرنے میں فعال کردار ادا کرنے کا وعدہ کیا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حماس اور امریکی حکومت کے درمیان ایک مستحکم اور فعال رابطہ چینل موجود ہے۔
دو دن قبل، ایک غیرمتوقع پیشرفت میں، امریکا اور حماس کے درمیان براہ راست معاہدہ طے پایا، جس کے تحت عیدان الکسانڈر کو رہا کیا گیا۔ یہ واقعہ صہیونی حلقوں کے لیے ایک حیرت کا باعث بنا، اور عبرانی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو کمزور پوزیشن میں دکھایا گیا ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ عیدان الکسانڈر کی واپسی امریکا کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات اور ثالثوں کی کوششوں کا نتیجہ ہے، نہ کہ صہیونی جارحیت یا فوجی دباؤ کا۔ نیتن یاہو اسرائیلیوں کو دھوکہ دے رہا ہے، وہ جارحیت کے ذریعے اپنے قیدیوں کو رہا نہیں کر سکا۔ عیدان کی واپسی ثابت کرتی ہے کہ سنجیدہ مذاکرات اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہی اسرائیلی قیدیوں کی واپسی اور جنگ بندی کا واحد راستہ ہے۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
ملک بھر میں کورونا کے مثبت کیسز میں تیزی سے اضافہ
?️ 20 جنوری 2022اسلام آباد(سچ خبریں) پاکستان میں عالمی وبا کورونا وائرس سے مثبت کیسز
جنوری
UNRWA کو مالی امداد کی معطلی اور فلسطینیوں کی نسل کشی میں سہولت کاری
?️ 5 فروری 2024سچ خبریں: فلسطین ریلیف ایجنسی کی مالی امداد کو معطل کرنے میں
فروری
پی ٹی آئی سے علیحدگی کے بعد پرویز خٹک نئی پارٹی بنانے کیلئے سرگرم
?️ 16 جولائی 2023خیبر پختونخوا:(سچ خبریں) خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک پاکستان
جولائی
پاکستان کو نمایاں مشکلات کا سامنا ہے: ایم ڈی آئی ایم ایف
?️ 28 اپریل 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ
اپریل
مغربی کنارے میں 7 اکتوبر سے اب تک 500 سے زائد فلسطینی شہید
?️ 6 جون 2024سچ خبریں: اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے غزہ
جون
غزہ میں موت ایک عام چیز بن چکی ہے
?️ 13 اپریل 2025سچ خبریں: مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ کے مصائب زدہ جغرافیہ میں
اپریل
ہانگ کانگ کے میڈیا میڈیا کا دعوی، واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان نئی کشیدگی
?️ 17 دسمبر 2025 ہانگ کانگ کے میڈیا میڈیا کا دعوی، واشنگٹن اور بیجنگ کے
دسمبر
یمن کی ناکہ بندی اور پابندیاں جنگ بندی کی توسیع میں رکاوٹ
?️ 28 جولائی 2022سچ خبریں:یمن کی قومی نجات کی حکومت کے نائب وزیر خارجہ نے
جولائی