سچ خبریں: وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا ہے کہ یوکرین نے روس کے خلاف اپنے جوابی حملوں میں اپنی افواج کا ایک اہم حصہ کھو دیا ہے۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کا دعویٰ ہے کہ اگرچہ یوکرین نے روس کے خلاف جوابی حملوں میں اپنی افواج کا ایک اہم حصہ کھو دیا ہے، لیکن اس کے پاس اہم ریزرو فورسز ہیں جنہیں وہ میدان جنگ میں بھیج سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین کے جوابی حملے کیسے ہوں گے؛امریکہ کیا کہتا ہے؟
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اصلی جوابی حملے ابھی شروع نہیں ہوئے؟، سلیوان نے زور دے کر کہا کہ جوابی حملے اسی دن شروع ہوئے جب پہلے یوکرینی نے اپنی جان کو خطرے میں ڈالا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان جوابی حملوں میں یوکرینی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد نمایاں طور پر زیادہ ہے ، تاہم جوابی حملے جاری ہیں اور مشکل سے آگے بڑھ رہے ہیں اور ہم نے بھی ایسے ہی مسئلے کی پیش گوئی کی تھی۔
سلیوان نے مزید دعویٰ کیا کہ تاہم، یوکرین کے پاس اہم جنگی افواج موجود ہیں جو ابھی تک میدان میں نہیں بھیجی گئی ہیں ، سلیوان کے مطابق کیف اس وقت انہیں بھیجنے کے لیے صحیح وقت کا انتخاب کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ میدان جنگ میں ان کی تاثیر کو زیادہ سے زیادہ بنایا جا سکے۔
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ واشنگٹن اس فوج کو میدان میں اتارنے کے حالات کے بارے میں یوکرینیوں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے،انہوں نے کہا کہ کہ اس مخصوص لمحے میں جب وہ یہ فیصلہ کریں گے تب ہم حقیقی معنوں میں جوابی حملوں کے ممکنہ نتائج دیکھیں گے۔
یاد رہے کہ یہ تبصرے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کل (جمعہ) کہا تھا کہ مغرب کیف کو بھاری مقدار میں وسائل بھیجے جانے کے باوجود واضح طور پر مایوس ہے اور اس کی طرف سے جو جوابی حملے کیے گئے تھے ان کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا بلکہ ان میں یوکرینیوں میں زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا یوکرین میں خونی ہفتے آنے والے ہیں؟
پینٹاگون کے سینیئر حکام کا اصرار ہے کہ جوابی حملوں کو ناکام قرار دینا قبل از وقت ہوگا اور واشنگٹن کو توقع ہے کہ یہ آپریشن خونریز اور طویل ہوگا۔
یاد رہے کہ نیویارک ٹائمز نے گزشتہ ہفتے لکھا تھا کہ صرف دو ہفتوں میں یوکرین کے جوابی حملوں میں 20 فیصد ہتھیار ضائع ہونے کے بعد اس ملک کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے گولہ بارود بڑھانے کے مقصد سے آپریشن روک دیا ہے۔