سچ خبریں: یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس کے ساتھ سات ہفتوں کی جنگ کے دوران تقریباً 2500 سے 3000 یوکرینی فوجی ہلاک اور 10,000 کے قریب زخمی ہوچکے ہیں ۔
روئٹرز کے مطابق انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس جنگ میں 19000 سے 20000 روسی فوجی مارے جا چکے ہیں جو کہ اب اپنے آٹھویں ہفتے میں ہے۔ لیکن ماسکو نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ 1,351 روسی فوجی ہلاک اور 3,825 زخمی ہوئے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی نے زور دے کر کہا کہ وہ آزادانہ طور پر فریقین کی تعداد کی تصدیق نہیں کر سکتی۔
واضح رہے کہ یوکرین میں جاری جنگ شدت اختیار کر گئی ہے اور رپورٹ کے مطابق ماریوپول میں تنازع جس کا یوکرین نے اعلان کیا ہے کہ جوجنوب مشرقی بندرگاہی شہر کا محاصرہ توڑنے کی کوشش کر رہا ہے، یوکرین کی وزارت دفاع کے ترجمان الیگزینڈر موٹوزینک نے کہا کہ ماریوپول میں صورتحال مشکل ہے انہوں نے ایک اجلاس میں بتایا کہ روسیوں نے ماریوپول پر مکمل کنٹرول نہیں لیا ہے اورروسی فوج شہر پر حملہ کرنے کے لیے مسلسل اضافی یونٹوں کو طلب کر رہی ہے۔ روئٹرز کے مطابق اگر ماسکو ماریوپول پر قبضہ کر لیتا ہے تو یہ گرنے والا پہلا بڑا شہر ہو گا۔
زیلنسکی کے مطابق ملک کے جنوب اور مشرق میں فوجی صورت حال اب بھی بہت مشکل ہے۔ کل رات دیر گئے ایک ویڈیو تقریر میں اس نے اپنے اتحادیوں کے ذریعے روس کے خلاف بھاری ہتھیاروں کی فراہمی اور تیل کی بین الاقوامی پابندی کا مطالبہ کیا۔
واشنگٹن پوسٹ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے یہ بھی کہا ہے کہ زیلنسکی نے امریکی صدر جو بائیڈن سے کہا تھا کہ وہ روس کو دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والا ریاست قرار دیں۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے جواب میں کہا کہ ہم پوٹن پر دباؤ بڑھانے کے لیے تمام آپشنز پر غور کرتے رہیں گے۔