سچ خبریں: جنوبی افریقہ کے ارکان پارلیمنٹ نے اس ملک میں اسرائیلی سفارتخانہ بند کرنے کے بل کی منظوری دے دی۔
جنوبی افریقہ کی پارلیمنٹ نے غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف احتجاج میں اپنے اقدامات کے بعد پریٹوریا میں اس حکومت کے سفارت خانے کو بند کرنے کے بل کو کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جنوبی افریقہ کا عملی اقدام
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق صیہونی سفارتخانے بند کیے جانے کا حتمی فیصلہ جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا کی حکومت کو کرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ یہ بل منگل کے روز 248 ووٹوں سے منظور کیا گیا جب کہ اس کی مخالفت میں 91 ووٹ ڈالے گئے، جس میں پریٹوریہ میں اسرائیلی سفارت خانے کو بند کرنے اور غزہ میں جنگ بندی کے قیام تک اس حکومت کے ساتھ تمام سفارتی تعلقات معطل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ بل بائیں بازو کی حزب اختلاف کی جماعت اکنامک فریڈم فائٹرز کی جانب سے پیش کیا گیا تھا اور اسے جنوبی افریقہ کی حکمران جماعت افریقن نیشنل کانگریس پارٹی کی حمایت حاصل تھی، جب کہ اعتدال پسند ڈیموکریٹک کولیشن پارٹی کے ارکان، جو ایک سفید فام اکثریتی جماعت ہے اور صیہونی حکومت کی حامی ہے، انہوں نے اس کی مخالفت کی۔
رامافوسہ نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت غزہ کی پٹی میں جنگی جرائم اور نسل کشی کی مرتکب ہو رہی ہے،غزہ کے حکام نے اعلان کیا ہے کہ 7 اکتوبر سے صیہونی مجرمانہ حکومت کے حملوں میں 14128 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
مذکورہ بالا بل جنوبی افریقہ کی پارلیمنٹ میں اس وقت منظور کیا گیا جب صیہونی حکومت نے اعلان کیا کہ وہ اس ملک میں اپنے سفیر ایلی بلوٹسرکوسکی کو مشاورت کے لیے واپس بلائے گی۔
مزید پڑھیں: جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کا خاتمہ اور اسرائیل کی موجودہ صورتحال
یاد رہے کہ جنوبی افریقہ کا 2018 سے تل ابیب میں کوئی سفیر نہیں ہے۔
جنوبی افریقہ میں عشروں قبل صہیونی قبضے اور نسل پرست حکومت کے درمیان مماثلت کی وجہ سے جنوبی افریقہ کے عوام فلسطینیوں کے ساتھ گہری یکجہتی رکھتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں انسانی حقوق کے گروپوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی فلسطینیوں کے خلاف پالیسیاں نسل پرستی کے جرم کے مترادف ہیں۔