جرمنی میں فلسطین کے معاملے پر عوام اور حکومت کے درمیان گہرا اختلاف

جرمنی

?️

جرمنی میں فلسطین کے معاملے پر عوام اور حکومت کے درمیان گہرا اختلاف

تازہ ترین سروے کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ جرمنی کے عوام کی اکثریت ایک آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حق میں ہے، لیکن وفاقی حکومت اب بھی اس فیصلے کو مشروط کر کے مؤخر کر رہی ہے۔

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق فورسا (Forsa) ادارے کی جانب سے پولٹیک میگزین کے لیے کرائے گئے سروے میں 54 فیصد جرمن شہریوں نے کہا کہ برلن کو فوری طور پر فلسطین کو بطور آزاد ریاست تسلیم کرنا چاہیے، جبکہ 31 فیصد اس کے مخالف ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق مشرقی جرمنی میں یہ حمایت 59 فیصد اور مغربی حصے میں 53 فیصد ہے۔ نوجوانوں (18 سے 29 سال) میں یہ شرح 60 فیصد جبکہ 60 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد میں 58 فیصد رہی۔ سیاسی جماعتوں کے لحاظ سے بائیں بازو کی جماعت "دی لنکے” کے 85 فیصد، سبز جماعت کے 66 فیصد اور سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی کے 52 فیصد ووٹرز فلسطین کی آزادی کے حق میں ہیں۔

دوسری طرف، قدامت پسند جماعتوں CDU/CSU کے حامیوں میں یہ شرح 48 فیصد اور دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار جرمنی (AfD) میں 45 فیصد رہی۔

وفاقی حکومت بظاہر دو ریاستی حل کی حامی ہے، لیکن اس کا مؤقف ہے کہ فلسطین کو تسلیم کرنا مذاکراتی امن عمل کے مکمل ہونے کے بعد ہی ممکن ہے۔ اس وقت دنیا کے تقریباً 50 ممالک فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں، اور غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 60 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادت کے بعد مزید ممالک اس سمت بڑھ رہے ہیں۔

فرانسیسی صدر امانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے قدم اٹھائے گا، جبکہ برطانیہ اور کینیڈا مشروط حمایت کا عندیہ دے چکے ہیں۔

انسانی ہمدردی کے اقدامات میں بھی برلن کی پالیسی تنقید کی زد میں ہے۔ حال ہی میں ہنوفر، ڈسلڈورف، بون، لائپزگ اور کیل سمیت کئی شہروں نے غزہ کے زخمی اور بیمار بچوں کے علاج کی پیشکش کی، لیکن یہ عمل وفاقی حکومت کی منظوری کا منتظر ہے۔

وزارت خارجہ کی قدامت پسند رکن سراپ گولر نے اس تجویز کو انتخابی مہم کا حربہ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا، جس پر بائیں بازو کی رہنما اینس شوئرڈٹنر نے ردعمل میں کہا کہ یہ شرمناک ہے کہ جرمنی محض تماشائی بنا ہوا ہے جبکہ غزہ میں بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہیں۔

جرمن اخبار ڈوئچے ویلے کے مطابق، حکومت کی ہچکچاہٹ کے پیچھے مہاجرین کے ایک نئے ممکنہ ریلے کا خوف بھی ہے، کیونکہ CDU/CSU اور دائیں بازو کی AfD، دونوں ہی ملک میں غیر قانونی ہجرت کو روکنے کے دباؤ میں ہیں

مشہور خبریں۔

لاپتا افراد کا زیر التوا معاملہ عدالت کیلئے ’باعث شرمندگی‘

?️ 6 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) لاپتا افراد کے کیسز سے متعلق ایک درجن

غزہ جنگ پر آنکارا اور تل ابیب کے درمیان بڑھتا ہوا تناؤ

?️ 17 نومبر 2023سچ خبریں:غزہ جنگ پر آنکارا اور تل ابیب حکام کے درمیان تناؤ

فلسطینی بچوں کا قتل روکنے کے لیے ٹروڈو کی درخواست پر نیتن یاہو کا ردعمل

?️ 15 نومبر 2023سچ خبریں:نیتن یاہو نے بدھ کے روز کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن

امریکا-روس تعلقات میں کشیدگی اور نئی عالمی جنگ کی طرف جاتی دنیا

?️ 28 اپریل 2021(سچ خبریں) روس اور امریکا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی دنیا کو تیسری

عثمان مرزا،جتوئی جیسے مقدمات نظام انصاف کیلئے چیلنج ہیں: فواد چوہدری

?️ 12 جنوری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے عثمان مرزا،جی

یا ہمارے ساتھ رہو یا دہشت گردوں کے؛ترکی کے صدر کا امریکہ سے خطاب

?️ 15 فروری 2021سچ خبریں:ترکی کے صدر رجب طیب اردغان  نے پیر کو امریکہ سے

اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن کے رکن اختر حسین عدالتی تقرریوں میں تنازعات پر مستعفی

?️ 24 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے رکن ایڈووکیٹ اختر

سعودی اتحاد ہمارے تیل کے جہازوں کو چھوڑنے میں تاخیر کر رہا ہے: یمن

?️ 8 اپریل 2022سچ خبریں:بحیرہ احمر کی یمنی بندرگاہوں کی تنظیم کے نائب صدر نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے