سچ خبریں:عالمی اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ ترکی کان کنی کے حادثات میں سب سے زیادہ مزدوروں کو کھونے والے ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔
ترکی میں کوئلے کی کان میں ہونے والے دھماکے اور اس کے نتیجہ میں 41 سے زائد مزدوروں کی ہلاکت سے پورا ملک سوگ میں ڈوب گیا، کان کے متاثرین کی مظلومانہ موت انقرہ اور استنبول کے تمام اخبارات کے صفحہ اول کی سرخیوں کی زینت بنی جبکہ اس دوران اردگان کی حکومت کے خلاف تنقید میں بھی اضافہ ہوا ۔
واضح رہے کہ اردگان حکومت کے تنقیدی تجزیہ کاروں کے مطابق کانوں میں کان کنی کے آپریشنز پر کوئی سخت تکنیکی اور انتظامی نگرانی نہیں ہے نیز شام کے اندھیرے میں کان کنوں کی سرگرمی مذکورہ کان کے مینیجرز کی سب سے اہم غلطیوں میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے امدادی کارروائیوں کو کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔
یاد رہے کہ کان کنوں کی مظلومانہ موت کی وسیع تر عکاسی کے بعد ترک حکومت نے اس واقعے کے متاثرین کو شہید قرار دیا ہے جبکہ تباہی کے طول و عرض اور ممکنہ مجرموں کے بارے میں بحث جاری ہے اور جمہوریہ ترکی کے 5 استغاثہ کان کے دھماکے کے معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ کچھ ترک اخبارات کان کنوں کی موت کو کھلا قتل عام کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے، ان کا ماننا ہے کہ اس طرح کے درجنوں واقعات ہو چکے ہیں لیکن ٹھیکیدار اور نہ ہی حکومت مزدوروں کی حفاظت اور جان کی قیمت ادا کرنے کو تیار ہوتی ہے۔