سچ خبریں:ترکی کے کئی معتبر اداروں کے جائزوں کے مطابق آئندہ ترک انتخابات کے خاتمے کے بعد ریفرنڈم کا انعقاد ناگزیر نظر آتا ہے۔
2023 ترک حکومت اور قوم کے لیے ایک اہم اور حساس سال ہے کیونکہ اس ملک کے قومی انتخابات میں صرف 10 ماہ رہ گئے ہیں جبکہ آئندہ انتخابات ہر لحاظ سے حکمران جماعت کے ساتھ ساتھ اردگان کے مخالفین کے لیے بھی فیصلہ کن معرکہ ہوں گے۔
2023 کے انتخابات میں اس ملک کی 600 پارلیمانی نشستوں میں دونوں ترک جماعتوں کے حصہ کا تعین کیا جائے گا اور ترکی کے 14ویں صدر کے عہدے کے حامل فرد کا انتخاب کیا جائے گا،لیکن اس بار صرف ایک دن کے قومی انتخابات کا انعقاد کافی نہیں ہے اور ترکی کے عوام کو انتخابات کے فوراً بعد ریفرنڈم میں حصہ لینا ہوگا کیونکہ اردگان کے مخالفین نے اعلان کیا ہے کہ ترکی کی تمام موجودہ آفات اور معاشی بحران کی اصل وجوہات صدارتی نظام کی قیادت میں ہیں لہذا اس ملک کے سیاسی اور انتظامی نظام کو دوبارہ ریفرنڈم کے ذریعے تبدیل کیا جانا چاہیے۔
یقیناً اس خیال کے بہت سے حامی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ اردگان اور ان کے ساتھی دولت باغچلی کے لیے یہ بہت مشکل ہو گیا ہے لہذا ترکی کے کئی معتبر اداروں کے جائزوں کے مطابق آئندہ ترک انتخابات کے خاتمے کے بعد ریفرنڈم کا انعقاد ناگزیر نظر آتا ہے۔