سچ خبریں:عراق کے آبی وسائل کے وزیر نے عراق میں پانی کے مسئلے کے حل کے لیے ترک فریق کے ساتھ بات چیت اور سفارت کاری پر زور دیا۔
الفرات نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے آبی وسائل کے وزیر عون ذیاب نے پانی کے مسئلے کی تحقیقات کے لیے عراق اور ترکی کے درمیان آئندہ ملاقاتوں کا اعلان کیا ہے اور ساتھ ہی ترکی پر دباؤ ڈالنے کے لیے ایک نئے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترکی عراق کے پانی کے بڑے حصے میں خاص طور پر دریائے فرات میں، 90 فیصد کی حد تک موثر ہے، یاد رہے کہ کئی ممالک کے درمیان دریائی پانی کے انتظام کے لیے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے اندر معاہدے کیے گئے ہیں جن میں 1997 اور 1992 کے معاہدے شامل ہیں۔
مزید:ترکی شام ، عراق اور افغانستان میں کیا چاہتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ترکی نے ان قوانین کی پاسداری نہ کرنے کی وجہ سے ان دونوں معاہدوں پر دستخط نہیں کیے لیکن عراق خطے کا پہلا ملک تھا جس نے 1992 کے معاہدے پر دستخط کیے جس کے بعد عراق ان دونوں معاہدوں کی پاسداری کرتا ہے، جن میں آبی ممالک کی ضروریات کے مطابق متن موجود ہیں۔
یہ بھی:ترکی کے عراق میں کتنے فوجی اڈے اور فوجی چھاونی ہیں؟
عراق کے آبی وسائل کے وزیر نے یہ بھی کہا کہ ہمارے پاس ایسے علاقے ہیں جو پانی کی قلت کا شکار ہیں جس کے نتیجے میں لوگ وہاں سے ہجرت کر رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ترکی کو عراق کو نقصان نہ پہنچانے کا عہد کرنا چاہیے اور ہم نے ان سے کہا کہ وہ ان نقصانات سے بچانے میں شریک ہوں۔
عراقی وزیر کا کہنا تھا کہ تفصیلی مطالعات اور تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ عراق کو بڑے ذخائر والے ڈیموں کی ضرورت نہیں ہے اور ہم فی الحال ترکی کے اندر رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں اور صورتحال کے مطابق مطالعات کو اپ ڈیٹ کر رہے ہیں۔