ترکی اور دیگر اسلامی ممالک کے خلاف اہم امریکی سازشیں

ترکی

?️

سچ خبریں:ترکی کے ایک ریٹائرڈ جنرل نے اپنے ملک کی بغاوت میں امریکی کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ ترکی اور اسلامی ممالک کے خلاف اہم سازشوں پر عمل پیرا ہے۔
آج16 جولائی ترکی میں ناکام بغاوت کی پانچویں برسی ہے ، جس میں فتح اللہ گولن ترک فوج میں اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے 15 جولائی کو ملک میں ناکام بغاوت کا آغاز کرنے میں کامیاب ہوئے۔

اگرچہ ترکی میں تمام بغاوتوں کی طرح پندرہ جولائی کی بغاوت ناکام ہوگئی لیکن اس بغاوت کے بعد ملک میں سیاسی حالات میں تبدلی شروع ہوگئی کیونکہ 16 جولائی 2016 کو ہونے والے واقعے کے بعد فوج کے ہزاروں اہلکاروں کو برطرف کرکےگرفتار کر لیا گیا، یہاں تک کہ نہ صرف فوج بلکہ عدلیہ ، پولیس ، جنڈرمیری ، انٹلی جنس سروس ، وزارت سائنس ، وزارت تعلیم کے علاوہ نجی اور سرکاری محکموں کے ہزاروں ملازمین کو برطرف یا گرفتار کیا گیا جس کے بعد متعدد ٹیلی ویژن چینلز ، ویب سائٹس ، اخبارات اور رسالوں کی اشاعت بھی بند کر دی گئی۔

اگرچہ ترکی کو بغاوت کا شکار ملک سمجھا جاتا ہے جس میں1923 میں جمہوریہ ترکی کے قیام کے بعد سے اس نے آٹھ بغاوتوں یا اسی طرح کی کاروائیوں کا تجربہ کیا ہے،تاہم 2016 کی بغاوت نے یہ ظاہر کیا کہ امریکہ وہ اہم ترین ملک ہے جو فتح اللہ گولن کی حمایت کرکے ترک حکومت کو چوٹ پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہے، اس بغاوت کے پانچ سال بعد امریکہ نے فتح اللہ گولن کو مرکزی مجرم کی حیثیت سے ترک حکومت کے حوالے کرنے سے انکار کردیاجو انقرہ اور واشنگٹن کے مابین تناؤ کا نقطہ آغاز بناہے۔

اب تک دونوں ممالک علاقائی معاملات خصوصا انقرہ کے تہران اور ماسکو کے ساتھ تعلقات کو بڑھاوا دے رہے ہیں،واضح رہے کہ ترکی میں کچھ بغاوت کی سب سے اہم وجہ فوج اور سیاست کے مابین تعلق ہے، شاید اس بغاوت کی وجہ یہ ہے کہ عوام می نظر میں ملک میں جمہوریت کو مکمل طور پر نافذ نہیں کیا جاسکا ہے،جبکہ جمہوری نظاموں میں ، فوج سیاسی کیڈر کے ماتحت ہوتی ہے اور سیاسی کیڈر فوج کی پیشہ ورانہ کارکردگی کا احترام کرتا ہے، لہذا فوج اور سیاست ہر ایک اپنا کام کرتے ہیں۔

تاہم ہر ملک کی سلامتی اس ملک کے سیاسی نظام کے کنٹرول میں ہوتی ہے، تمام ممالک کے فوجی اور سیاسی نظاموں میں یہی مرکزی تھیوری ہے لیکن ترکی کا نظام اس نظریہ کے خلاف کام کرتا ہے کیونکہ ترکی کے قیام کے بعد سے ہی لوگوں نے فوج کو اپنا نجات دہندہ سمجھا ہے اور اس کا تصور ایک مختلف اور اعلی مقام پر کیا ہے۔

اس طرز عمل کی وجہ سے ترکی کی فوج کو کچھ داخلی دھاروں اور کچھ بیرونی دھاروں کی طرف سے تبدیلیاں کرنا پڑیں ، تاکہ جو بھی موجوہ حکومت کی پالیسی سے مطمئن نہیں ہےوہ فوج کو حکومت تبدیل کرنے کے لئے استعمال کرے،اس سلسلے میں امریکی حکومت جو اپنے مفادات کے تحت ترکی کی قیادت کرنا چاہتی ہے ، نے ترکی میں کسی بھی طرح کے آپریشن یا بغاوت کی راہ ہموار کردی ہے۔

بدقسمتی سے امریکی حکومت نے ترک فوج اور کمانڈروں کو مشتعل کرنے میں فعال کردار ادا کیا ہے،حقیقت یہ ہے کہ امریکہ فتح اللہ گولن کو ترکی کے خلاف استعمال کررہا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ ترکی اور اسلامی ممالک کے خلاف اہم منصوبوں پر عمل پیرا ہے، امریکہ ترکی کا کنٹرول حاصل کرنے کے لئے گولن تحریک اور اسی طرح کی تنظیموں کی حمایت کرکے انھیں استعمال کرے کررہا ہے نیز ترکی کے خلاف خطے میں اس وقت جو اتحاد قائم ہورہا ہے وہ اسی امریکی منصوبے کا ایک حصہ ہے۔

 

مشہور خبریں۔

قومی اسمبلی کی تحلیل کیلئے وزیراعظم آج صدر کو سمری ارسال کریں گے

?️ 9 اگست 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف قومی اسمبلی کی تحلیل کی

یوکرائن کی صورتحال نے ثابت کر دیا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کا بھی نہیں:حزب اللہ

?️ 27 فروری 2022سچ خبریں:لبنانی حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ نے اپنے ایک

ترکی حماس کو کیا سمجھتا ہے؟

?️ 18 اپریل 2024سچ خبریں: ترکی کے صدر نے آج ایک بیان میںتحریک حماس کے

بیٹے سے اچھے تعلقات رہے، دوستوں کی طرح زندگی گزاری، والدہ فیصل قریشی

?️ 30 اکتوبر 2024کراچی: (سچ خبریں) اداکار فیصل قریشی کی والدہ سینیئر اداکارہ افشاں قریشی

جنگ بندی کی قرارداد کے خلاف امریکہ کے ویٹو کا کیا مطلب ہے؟

?️ 10 دسمبر 2023سچ خبریں: حماس کے ایک سینئر رکن نے سلامتی کونسل کی قرارداد

اسپیکر سے تلخ کلامی پرحکومتی اراکین کا شدید رد عمل سامنے آگیا

?️ 21 اپریل 2021اسلام آباد(سچ خبریں) حکومتی اراکین اور حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی

امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا:وزیراعظم عمران خان

?️ 9 اپریل 2022اسلام آباد(سچ خبریں)وزیراعظم  نے ڈپٹی اسپکر قاسم سوری کی تحریک عدم اعتماد

آئی ایم ایف کے عہدیدار کا بیان ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے، خواجہ آصف

?️ 2 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیر دفاع خواجہ آصف نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے