سچ خبریں:القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کے ترجمان کی لندن میں موجودگی کی خبر نے برطانیہ میں خوف و ہراس کی لہر دوڑادی ہے۔
انڈیپنڈنٹ اخبار کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں جہاں ایک طرف نئے قسم کے کرونا وائرس کی لہر پھیلی ہوئی ہے وہیں لوگوں میں ایک نیا خوف وہراس دیکھنے کو مل رہا ہے اس لیے کہ بدنام زمانہ القاعدہ دہشت گرد تنظیم کے بانی اسامہ بن لادن کے ترجمان اور سینئر معاون عادل عبدالباری کئی دن سے لندن کی سڑکوں پر ٹہل رہے ہیں،یادرہے کہ القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کے ترجمان عادل عبدالباری کی رہائی پر تنازعہ اس وقت بڑھ گیا جب لندن کی سڑکوں پر ان کے ٹہلنے کی تصویر سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی۔
واضح ہے کہ عادل عبدالباری کو گذشتہ ماہ امریکہ کی جیل سے رہا کیا گیا تھا اور وہ گذشتہ ہفتے برطانیہ واپس آئے ہیں،بن لادن کے ترجمان کو موٹاپے، صحت کی پریشانیوں اور کرونا میں مبتلا ہونے کے خدشات کے سبب جلد رہا کردیا گیاہے،یادرہے کہ عبدالباری نے سن 1990 کی دہائی میں مصر سے برطانیہ میں پناہ حاصل کی تھی اور اب وہ برطانوی شہری ہیں، وہ برطانیہ میں اپنی سیاسی پناہ کے حصول کے دوران القاعدہ میں شامل ہوئے تھے۔
امریکہ میں عبدالباری کے مقدمے کی سماعت سے انکشاف ہوا ہے کہ وہ 1998 میں نیروبی اور دارالسلام میں امریکی سفارت خانوں پر ہونے والےبم دھماکوں میں ملوث تھا، ان دھماکوں میں 224 افراد ہلاک ہوگئے تھے، عبدالباری اسامہ بن لادن کے ساتھ ایک اہم عہدے پر فائز تھے اور چونکہ انہوں نے قانون کی تعلیم بھی حاصل کی تھی اس لیےالقاعدہ کے ترجمان ہونے کے علاوہ وہ اس تنظیم کے رہنما کے سیاسی مشیر بھی تھے، برطانوی اخبارات نے اس شدت پسند عنصر کی برطانیہ واپسی کے بارے میں لکھا ہے کہ برطانوی انٹیلی جنس سروس (ایم آئی 5) اور لندن پولیس اس دہشت گرد کی شہر میں واپسی سے مطمئن نہیں ہیں۔