سعودی کارکن عبدالحکیم الدخیل نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی مخالفت کی وجہ سے سعودی عرب میں ایک اہم سیکیورٹی اہلکار کی گمشدگی کے راز سے پردہ اٹھایا۔
عبدالحکیم الدخیل نے اپنے صارف اکاؤنٹ میں لکھا کہ سعودی عرب جبر کی سرزمین ہے اور اس کے افسروں اور فوجی شخصیات کی برطرفی شہزادوں اور اہلکاروں کے درمیان تنازعات کا باعث بنی رہتی ہے۔
سعودی لیکس کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید تاکید کی کہ آل سعود حکومت سے ہٹائے گئے عہدیداروں میں سے ایک لیفٹیننٹ جنرل سعود بن عبدالعزیز بن ہلال ہیں جو بن سلمان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد برسوں پہلے منظر سے پراسرار طور پر غائب ہوگئے تھے۔
اس سعودی کارکن نے زور دے کر کہا کہ بن ہلال کئی اعلیٰ سیکورٹی عہدوں پر فائز تھے اور سابق ولی عہد محمد بن نائف کے ساتھ اچھے تعلقات کے لیے جانے جاتے تھے۔
مخالفین کو ختم کرنے اور وہ دنیا کے کونے کونے مین ان پر مقدمہ چلانے کی پالیسی آل سعود حکومت میں ظلم اور جابرانہ حکومت کو جاری رکھنے کا ایک مستقل طریقہ ہے۔ یہ اس وقت ہے جب اس حکومت کے ہاتھوں دوسرے لوگ غائب ہو چکے ہیں۔
سعودی کارکن اور سعودی التجام الوطنی پارٹی کے بانی رکن منا المحزل الیامی کو 10 جولائی 2022 کو لبنان کے دارالحکومت بیروت میں قتل کر دیا گیا تھا اور ان کے قتل کے محرکات کے بارے میں قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ دریں اثنا، لبنانی پولیس نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ الیامی کو ان کے دو بھائیوں نے خاندانی تنازعات کی وجہ سے چاقو مار کے قتل کر دیا ۔
یہ بیان جس پر بیروت میں سعودی سفارت خانے کے فوری ردعمل کا سامنا کرنا پڑا جس نے فوری طور پر تحقیقات کی اور اس معاملے کو سائیڈ لائن کرنے کی کوشش کی۔ وہی کارروائی جو اس نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے کی تھی۔ اسی دوران نیشنل گیدرنگ پارٹی نے اعلان کیا کہ الیامی کو لبنان میں مشکوک انداز میں قتل کیا گیا ہے۔