سچ خبریں:برطانیہ کی کنزرویٹو وزیر اعظم لز ٹیرس نے اس عہدے پر صرف 6 ہفتے رہنے کے بعد پچھلے 6 سالوں میں 4 دیگر وزرائے اعظم کے ساتھ ہونے والے حشر کی وجہ سے استعفیٰ دے دیا۔
انگلینڈ کی تیسری خاتون وزیر اعظم کے طور پر لز ٹیرس جو پہلے خود کو کنزرویٹو پارٹی کی آئرن لیڈی مارگریٹ تھیچر کے طور پر پیش کرتی تھیں، صرف 45 دن تک اس عہدے پر رہیں، ٹیرس ، جنہوں نے آنجہانی ملکہ الزبتھ دوم سے ملاقات کے بعد 6 ستمبر کو باضابطہ طور پر اپنے کام کا آغاز کیا تھا، نے اپنی ملازمت شروع کرنے کے 6 ہفتے بعد، جمعرات، 22 اکتوبر کو اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا، اس طرح برطانوی وزرائے اعظموں میں ٹیرس سب سے کم مدت اس عہدے پر فائز رہیں۔
واضح رہے کہ وہ گزشتہ 6 سالوں میں برطانوی کنزرویٹو پارٹی کی اندرونی تقسیم کا شکار ہونے والی چوتھی وزیراعظم ہیں، 2016 سے لے کر آج تک اس عہدے پر بالترتیب ڈیوڈ کیمرون، تھریسا مے، بورس جانسن اور لز ٹیرس رہے ہیں جن میں سے ہر ایک نے سیاسی کشیدگی اور عدم استحکام کی وجہ سے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دیا۔
ڈاؤننگ اسٹریٹ میں برطانوی وزیر اعظم کے دفتر کے سامنے پڑھے گئے ایک بیان میں ٹیرس نے کہا کہ وہ اپنے موجودہ حالات کے پیش نظر کنزرویٹو پارٹی کی طرف سے دیے گئے مشن کو انجام دینے سے قاصر ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ میں ایک ایسے وقت میں برسراقتدار آئی جب معاشی اور بین الاقوامی عدم استحکام تھا، ایک ایسے وقت میں جب خاندان اور کاروباری مالکان پریشان تھے کہ وہ اپنے بل کیسے ادا کریں گے، مجھے اس صورتحال کو تبدیل کرنے کا کام سونپا گیا، لیکن میں اعلان کرتی ہوں کہ اس صورتحال میں میں پارٹی کی طرف سے مجھے تفویض کردہ مشن کو پورا نہیں کر سکتی۔