سچ خبریں:نئے برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کی حکومت پچھلی حکومت کی پالیسی کے مطابق عوامی مقامات پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کے لیے 2 سال قید کی سزا کے لیے پارلیمنٹ میں قانون پاس کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
لندن ڈیلی میل کی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریومین نے تمام خواتین کو معاشرے میں اپنے آپ کو محفوظ محسوس کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے عوامی مقامات پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کو جرم قرار دینے کے بل کی حمایت کا اعلان کیا، جس کی تجویز سب سے پہلے ان کے پیشرو گریگ کلارک نے پیش کی تھی۔
واضح رہے کہ اگرچہ انگلینڈ میں اس سے پہلے بھی عوامی مقامات پر جنسی طور پر ہراساں کرنا غیر قانونی تھا لیکن اسے جرم نہیں سمجھا جاتا اور نہ ہی اس کی سزا دی جاتی ہے، تاہم اب برطانوی حکومت شہریوں اور پولیس کے لیے اس قانون کو واضح کرنے، خواتین کو اپنے تجربات کا اعلان کرنے اور اس جرم کے تشدد پر زور دینے کی ترغیب دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 20 نومبر بروز جمعہ برطانوی پارلیمنٹ کے ایک رکن نے اس ملک کے قانون ساز ادارے میں اخلاقی بدعنوانی کے مافیا نیٹ ورک کے وجود کا اعلان کیا جس میں 40 برطانوی سیاست دانوں کے نام شامل ہیں جو بدمعاشی اور جنسی زیادتی کے لیے مشہور ہیں، برطانوی لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی شارلٹ نکولس نے بتایا کہ اس فہرست میں حکومت کے دو سابق وزراء کے نام دیکھے جا سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ میرے ساتھیوں نے مجھے خبردار کیا کہ وہ کبھی بھی ان لوگوں سے مشروبات قبول نہ کریں یا ان کے ساتھ تنہا نہ ہوں۔
یاد رہے کہ یہ اس وقت میں ہورہا ہے جب چار سال قبل برطانوی پارلیمنٹ میں اخلاقی بدعنوانی کے حوالے سے متعدد رپورٹس منظر عام پر آئی تھیں، تحقیق کی بنیاد پر اس سیاسی ادارے کے اعلیٰ حکام کی خاموشی کی بدولت اس ملک کے نمائندوں میں اخلاقی بدعنوانی اور جنسی طور پر ہراساں کرنا ایک عام سی بات بن چکی ہے،یہ تحقیق بتاتی ہے کہ پارلیمنٹ میں خاموشی اور چاپلوسی کے کلچر کے پھیلاؤ کی وجہ سے جنسی ہراسانی کا سلسلہ جاری ہے ۔