سچ خبریں: سبرطانوی وزارت دفاع کی جانب سے سپریم کورٹ کو فراہم کیے گئے شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانوی اسپیشل فورسز نے افغانوں کے قتل کے شواہد کو خفیہ رکھا ہوا ہے۔
برطانوی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ یہ شواہد نئے نہیں ہیں اور اس سے پہلے بھی تحقیقات ہو چکی ہیں۔ اس معاملے میں زیرِ بحث افغان غیر مسلح قیدی تھے جنہیں کوئی خطرہ نہیں تھا۔
اس سے قبل جاری کی گئی دستاویزات ایک برطانوی عدالت کے حوالے کی گئی ہیں اور ان میں بتایا گیا ہے کہ 7 فروری 2011 کو برطانوی اسپیشل فورسز کے حملے میں نو افغان افراد ہلاک ہوئے تھے اور انہی فورسز نے دو دن کے اندر مزید آٹھ افراد کو ہلاک کیا تھا۔
حراستی مرکز میں منتقل کیے جانے کے بعد ایک درجن سے زائد دیگر افغان ہلاک ہو چکے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق برطانوی فورسز کا دعویٰ ہے کہ ان افغان افراد کو ہتھیار ڈالنے کے بعد جسمانی معائنے کے لیے ایک عمارت میں لے جایا گیا اور یہ محسوس کرنے کے بعد کہ وہ مسلح تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ افغان مرد، جو عمر کے لحاظ سے لڑنے کے قابل تھے، گرفتاری کے فوراً بعد مختلف طریقوں سے مارے گئے۔
ایک واقعے میں ایک افغان کو اس کے چہرے پر تکیہ دیا گیا اور پھر سر میں گولی مار دی گئی۔