سچ خبریں:فلسطین الیوم نیٹ ورک کی ویب سائٹ کے مطابق فلسطینی پناہ گزین ایک طرف جنگ اور بمباری کی شدت سے بچوں کے درد اور مصائب سے پریشا ن ہیں تو دوسری سردی اور بھوک نےغزہ کی پٹی کے مختلف میں مشکلات کو دوگنا کر دیا ہے۔
غزہ کی پٹی کے جنوب میں فلسطینی پناہ گزینوں کے خیمے اسی وقت پانی میں ڈوب گئے ہیں جب اس علاقے میں شدید بارش ہوئی ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی، UNRWA نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کی تقریباً 25 فیصد آبادی کو تباہ کن بھوک کا سامنا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں 570,000 افراد، جہاں تقریباً 23 لاکھ فلسطینی رہتے ہیں، تباہ کن بھوک سے نبرد آزما ہیں۔
UNRWA نے اپنے بیان میں کہا کہ جیسے جیسے قحط کا خطرہ بڑھتا ہے، اقوام متحدہ بھی انسانی امداد تک رسائی بڑھانے کا مطالبہ کرتا ہے۔
صیہونی قبضے کے حملوں کی وجہ سے غزہ کے 1.9 ملین افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ صہیونیوں کی طرف سے مسلط کردہ مسائل اور پابندیوں کی وجہ سے انسانی امداد غزہ کی پٹی میں داخل نہیں ہوتی اور نہ ہی فلسطینی پناہ گزینوں تک پہنچتی ہے۔