سچ خبریں:نیویارک ٹائمز نے امریکی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ واشنگٹن شام میں اپنے اہداف کے حصول میں ناکامی کے بعد اب ایران کے اثر و رسوخ کو محدود کرنے پر توجہ دے رہا ہے۔
نیو یارک ٹائمز نے پیر 11 اکتوبر 2021 کو بین ہبارڈ کی لکھی ہوئی ایک رپورٹ میں عرب ممالک کی شام کے ساتھ اپنے تعلقات کو آہستہ آہستہ بحال کرنے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے تعاون سے شام کے اندر سے گیس پائپ لائن بنانے کے منصوبے کے باوجود دمشق کے خلاف بھاری پابندیاں باقی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت کے زیر اہتمام مصری گیس پائپ لائن شام کے ذریعے اردن سے لبنان جو اس وقت شدید معاشی بحران سے دوچار ہے، تک پہنچانا ہے،تاہم حقیقت کے باوجود کہ شامی حکومت امریکی پابندیوں کی زد میں ہے ، واشنگٹن نے اس منصوبے کا خیرمقدم کیا ہے ، جسے ایران سے ایندھن درآمد کرنے کی لبنانی حزب اللہ کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے ایک سعی لاحاصل کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
واضح رہےکہ جو بائیڈن کی انتظامیہ کے اپنے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں شام کے بارے میں کم جارحانہ انداز کا حوالہ دیتے ہوئے بین ہبارڈ نے زور دیا کہ موجودہ امریکی انتظامیہ دمشق کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے اپنے عرب شراکت داروں کی حوصلہ شکنی کر رہی ہے، امریکی حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے ایک انٹرویو میں کہا کہ شام کے خلاف امریکی پابندیوں میں کچھ کمی آئی ہے اس لیےکہ امریکی حکومت دیگر امور پر توجہ مرکوز کرنے کو ترجیح دیتی ہے ، جس میں کورونا وبا سے لڑنا ، خطے میں معاشی بحران کو کم کرنا اور ایران کے اثر و رسوخ کو محدود کرنے پر توجہ مرکوز کرنا شامل ہے۔
امریکی عہدیدار نےاپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایساگیس کا معاہدہ چاہتا ہے ، تاہم اس کی تفصیلات ابھی زیر غور ہیں ، جس سے بشار الاسد کو کم سے کم فوائد حاصل ہوسکیں۔