سچ خبریں: برطانوی ویب سائٹ مڈل ایسٹ آئی نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ مغربی ایشیائی خطے کی سیاست کی بات کی جائے تو امریکی صدر جو بائیڈن آہستہ آہستہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نقل بن گئے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بائیڈن ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی اپنی وعدہ بند پالیسی سے ہٹ کر سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی طرف بڑھ رہے ہیں، جو ٹرمپ ابراہام کے نامکمل معاہدے کا ایک بڑا حصہ تھا۔
یہ اسٹنٹ کرنے کے بعد مغربی ایشیا میں بائیڈن کی پالیسی ٹرمپ پر واضح نہیں ہوگی، اس لیے قطر اب مزید محاصرے میں نہیں رہے گا، لیکن ایران پر زیادہ سے زیادہ پابندیاں برقرار رہیں گی، جیسا کہ ٹرمپ کے دورِ صدارت میں لگائی گئی تھیں، اور امریکا کی تمام تر توجہ ایران پر مرکوز رہے گی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مغربی ایشیا میں ٹرمپ کی وراثت ان کے تمام عزائم کے باوجود پائیدار دکھائی دیتی ہے اور یہ کہ اگرچہ بائیڈن سعودی عرب کے موجودہ حکمران اور خود ملک کو ایک حقیر ملک قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کرتے ہیں لیکن امریکی صدر اس پر آمادہ نظر آتے ہیں۔
اس کے بعد مشرق وسطیٰ نے ایران جوہری معاہدے اور بائیڈن اور ٹرمپ کے نقطہ نظر میں مماثلت کا حوالہ دیا اور لکھا کہ سب سے واضح اشارہ یہ ہے کہ بائیڈن نے ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ایک معاہدے کا مسودہ تیار کرکے کیا کیا ہے جسے ٹرمپ نے چار سال قبل یکطرفہ طور پر واپس لے لیا تھا دونوں ایرانی حکومتوں کے ساتھ 11 ماہ کی بات چیت کا نتیجہ یہ نکلا کہ امریکہ نے مارچ کے آخر میں بقیہ مسائل کی چھوٹی تعداد کے طور پر بیان کیے جانے والے امور کو خارج کر دیا۔