سچ خبریں:امریکی اخبار نے لکھا ہے کہ بن سلمان کی سعودی عرب کے وزیر اعظم کے طور پر تقرری کے بعد بائیڈن انتظامیہ اس عدالت میں تاخیر کر رہی ہے جو واشنگٹن پوسٹ کے ناقد صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے میں سعودی ولی عہد کو قانونی استثنیٰ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرے گی۔
امریکی اخبار دی گارڈین نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکی حکومت اس عدالت کی کاروائی میں 45 دن کی تاخیر کی درخواست کر رہی ہے جس میں ایک امریکی جج نے جو بائیڈن سے پوچھا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے میں خودمختار استثنیٰ حاصل ہونا چاہیے یا نہیں۔
امریکی محکمہ انصاف کے نمائندوں نے قانونی نوٹس میں کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے گزشتہ ہفتے ایک پریس ریلیز میں شہزادہ محمد بن سلمان کو اس ملک کا وزیر اعظم نامزد کرنے کیے جانے کے اعلان کے بعد بائیڈن انتظامیہ اس کیس کے سلسلہ میں فیصلہ کرنے میں تاخیر کا مطالبہ کر رہی ہے۔
درایں اثنا سعودی حکومت کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ شاہ سلمان نے یہ نیا نام اور وزیر اعظم کا لقب 37 سالہ سعودی شہزادے کی حفاظت کے لیے تیار کیا ہے جبکہ بن سلمان کو خاشقجی کے قتل میں مبینہ کردار ادا کرنے کے لیے امریکہ میں دیوانی مقدمے کا سامنا ہے۔
یاد رہے کہ یہ مقدمہ جو واشنگٹن ڈی سی کی ضلعی عدالت میں زیر التوا ہے،خاشقجی کی منگیتر خدیجہ چنگیز اور ڈان جمہوریت نواز گروپ ڈیموکریسی ناؤ فار دی عرب ورلڈ جس کی قیادت جمال خاشقجی کر رہے تھے، کی طرف سے لایا گیا تھا۔