سچ خبریں:ایران اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی فون کال کے بعد برطانوی دفتر خارجہ کے ایک عہدہ دار نے کہاکہ ہم فوری طور پر ایران کےبرطانیہ پر قرض کے مسئلے کو حل کرنے کے طریقوں پر غور کر رہے ہیں۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور لِز ٹیراس کے درمیان ہونے والی فون کال میں لندن پر تہران کے 400 ملین پاؤنڈ کے پرانے قرض کا معاملہ بھی اس ٹیلی فونک گفتگو کے ایک موضوع کے طور پر اٹھایا گیا۔
اس فون کال میں لز ٹیرس نے امید ظاہر کی کہ مستقبل قریب میں برطانیہ ایران کو اپنے واجب الادا قرضوں کی ادائیگی کے قابل ہو جائے گا،اسٹینڈرڈ برطانیہ اخبارنے دونوں وزراء کی ٹیلی فون کال کے بعد برطانوی دفتر برائے امور خارجہ اور ترقی کے ترجمان کے حوالے سے اطلاع دی کہ لندن فوری طور پر ایران کا قرض ادا کرنے کے طریقے تلاش کر رہا ہے ، تاہم برطانوی عہدہ دار نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب برطانیہ نے ایران کے قرضوں کی ادائیگی کا وعدہ کیا ہو، ایران نے ماضی میں جب بھی اس نے اس مسئلے کو اٹھایا ہے تو برطانوی حکام نے اسے کچھ اور مسائل سے جوڑ دیا ہے جن کا اس قرض سے کوئی تعلق نہیں ہے، تاکہ وہ قرضوں کے مسئلے کو بطور ہتھیار استعمال کر سکیں۔