سچ خبریں:صیہونی میڈیا نے اعتراف کیا ہے کہ بیجنگ کی حوصلہ افزائی سے ایران کی کشیدگی میں کمی اور عرب ممالک کے ساتھ ہم آہنگی ایران کی قیادت میں ایک نئے مشرق وسطیٰ کے قیام کی جانب ایک قدم ہے جو واشنگٹن اور تل ابیب کے لیے تشویشناک پیغام ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل ویب سائٹ نے صہیونی فوجی تجزیہ کار امیر بارشلوم کا لکھا ہوا ایک تجزیہ شائع کیا ہے جس میں انہوں نے مشرق وسطیٰ میں روایتی امریکی اثر و رسوخ کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کی بڑھتی ہوئی طاقت کا اعتراف کرتے ہوئے اس ملک کی قیادت میں اس کے علاقائی اتحادیوں اور خطے کے عرب ممالک کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ ایک نئے مشرق وسطیٰ کے وجود میں آنے کا اقرار کیا ہے۔
صیہونی حکومت کے عسکری امور کے سینئر تجزیہ کار امیر بارشلوم نے سب سے پہلے خلیج فارس میں بحرین میں امریکی بحری اڈے کو سویز نہر کے راستے سے گائیڈڈ میزائل کے ساتھ آبدوز بھیجنے میں امریکی فوج کے اہم اقدامات کی طرف اشارہ کیا ہے۔
صیہونی عسکری امور کے اس تجزیہ کار کے مطابق گزشتہ ہفتے 154 کروز میزائل (ٹام ہاک) لے جانے والی آبدوز عجلت میں بھیجنے کا واشنگٹن کا ہدف صرف یہ ہے کہ تہران کو یہ اشارہ دیا جائے کہ واشنگٹن ایران اور خطے میں اس کے پراکسیوں کے خلاف طاقت کا توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اسرائیل ٹائمز کی ویب سائٹ کے مطابق، ایران کی جانب سے واشنگٹن کی جلد بازی کی یہ کاروائی جواب کے بغیر نہیں رہی،تہران نے خلیج فارس اور بحیرہ احمر میں IRGC کی بحری مشقوں کا اعلان کیا،اس تجربہ کار صہیونی تجزیہ نگار کے مطابق امریکہ مشرق وسطیٰ میں ابھرتے ہوئے محور ایران، روس، چین اور سعودی عرب کے اتحاد نیز ان کی سیاسی صف بندی سے بہت پریشان ہے۔
صیہونی تجزیہ کار کے مطابق گزشتہ جمعرات کو بیجنگ میں تہران اور ریاض کے وزرائے خارجہ کی ملاقات اور دونوں ممالک کے سفارتخانوں کا دوبارہ کھلناچین کی سربراہی میں اس علاقائی محور کی فتح ہے،اس حوالے سے عبرانی اخبار نے تجویز پیش کی کہ بیجنگ کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ایران کا عرب ممالک کے ساتھ کشیدگی میں کمی اور ہم آہنگی کا رخ نئے اور اسٹریٹجک اتحاد میں ایک قدم ہے جو واشنگٹن اور تل ابیب کے لیے تشویشناک پیغام ہے۔