سچ خبریں:صیہونی حکومت کے سابق چیف آف اسٹاف نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ ایرانی بہت ذہین ہیں اور وہ اپنے جوہری حقوق کا ادراک کر سکتے ہیں، کہا کہ تل ابیب ایران کے خلاف یکطرفہ فوجی کارروائی کرنے کے قابل نہیں ہے۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کی فوج کے سابق چیف آف اسٹاف شاول موفاز نے اس حکومت کے ٹی وی چینل 12 کے ساتھ ایک انٹرویو میں ایران کے جوہری پروگرام اور معاہدے کے بارے میں کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن تہران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں اور ایرانی بھی یہ معاہدہ چاہتے ہیں اس لیے کہ وہ اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانا اور پابندیوں کے خاتمے سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔
اس سابق صیہونی اہلکار نے ایران کے خلاف تل ابیب کی یکطرفہ فوجی کارروائی کو خارج از امکان قرار دیا اور کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیل کی فوجی کارروائی کا مطلب ایک علاقائی جنگ کا آغاز ہے اور اسرائیل تنہا ایسی جنگ میں داخل نہیں ہو سکتا، ایسی جنگ میں تل ابیب کو واشنگٹن کے تعاون کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ صیہونی حکومت کے سابق عہدیدار کے یہ دعوے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جبکہ عبرانی زبان کے اخبار Haaretz نے حال ہی میں شائع ہونے والی اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسرائیلی سیاست دانوں اور فوجی حکام نے یہ دعویٰ کر کے اپنے سامعین اور رائے عامہ کو دھوکہ دیا ہے کہ تل ابیب نے ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف فوجی آپشن تیار کر لیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل حکام نے دھوکہ دیا کیونکہ اگر اسرائیل کے پاس واقعی ایسا کوئی آپشن تھا تو اسے ایران کے جوہری پروگرام کے آغاز سے ہی اس پر عمل درآمد کرنا چاہیے تھا۔