سچ خبریں:لبنان کے المیادین نیوز چینل نے ایران کےدوسرے انتخاباتی مناظروں کے کچھ حصوں کی کوریج کرتے ہوئے ان مناظروں کی تاریخ کا جائزہ لیا۔
المیادین نیوز چینل نےایران کے تیرہویں صدارتی انتخابات کی خصوصی کوریج کو جاری رکھتے ہوئے محمد مہدی شریعت مدار کی میزبانی کی جو ایک سیاسی تجزیہ کار اور مغربی ایشین سیاسی امور کے سینئر ماہر ہیں،منگل کے روز چینل کاخصوصی پروگرام میں جو دوسرے مناظروں کے ساتھ نشر ہوا ، انھوں نے صدارتی انتخابات کے مناظروں کی تاریخ کا جائزہ لیا بتایا کہ پہلی بار مناظرے 1997 کے انتخابات میں ہوئے جن میں سب سے نمایاں شخصیات علی اکبر ناطق نوری اور محمد خاتمی تھے
المیادین نے اطلاع دی کہ 2001 کے انتخابات میں امیدواروں کی کثیر تعداد کی وجہ سے کوئی مناظرہ نہیں ہوئی ہوا 2005 میں انتخابات دو مراحل میں ہوئے اور دونوں نمائندوں کے مابین دوسرے مرحلے میں ثقافتی معاملات اور معاشی مسائل پرمناظرہ ہوا تھا، رپورٹ کے مطابق 2009 کے انتخابات 85 فیصد ٹرن آؤٹ کے ساتھ ہوئے تھے اور تجزیہ کاروں نے اس سال کے انتخاباتی مناظروں کو اتنی تعداد میں ووٹ پڑنے کی وجہ قرار دیا تھا۔
اس کے بعد2013اور2017کے انتخابات میں مناظرے ہوئے نیز اس سال بھی ہورہے ہیں ،المیادین کے میزبان نے شریعت مدار سے پوچھا کہ 1997 میں پہلا مناظرہ ناطق نوری اور محمد خاتمی کے مابین ہو اور کہا گیا تھا کہ اس کی وجہ سے انتخاباتی نتائج حیرت زدہ رہےلیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ کہنا درست ہے کہ ان مناظروں میں اصلاح پسندوں نے زیادہ کامیابی حاصل کی ہے؟ شریعت مدار نے کہا کہ دو دھاروں کا خروج اسی سال سے تھا اور اس سے پہلے شیخ ہاشمی رفسنجانی کی حکومت تھی اس سال سے منتخب ہونے والے تمام صدور کسی دھڑے کے ساتھ نہیں تھے ،شریعت مدار نے مزید کہاکہ اس لحاظ سے کہ صدور کسی سیاسی دھڑے سے نہیں تھے۔
انھوں نے مزید کہا کہ جب وزارت داخلہ انتخابات کرواتی ہے تو حکمران اور برسر اقتدار حکومت اپنی رائے مسلط نہیں کرسکتی ہے کہ اس کا منظور نظر امیدوار کو لازمی طور پر کامیابی حاصل ہو، اس کے برعکس ، اس تاریخ کے بعد سے تمام صدور نے اس حکومت کے خلاف سیاسی لکیر پر حکمرانی کی ہے۔