سچ خبریں: امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے دعویٰ کیا کہ تیل کی پیداوار کو کم کرنے کے لیے OPEC کا اقدام عالمی معیشت خاص طور پر ابھرتی ہوئی منڈیوں کے لیے بیکار اور غیر دانشمندانہ ہے۔
یلن نے اوپیک کے حالیہ فیصلے کے بارے میں ایک انٹرویو میں کہا کہ میرے خیال میں یہ فیصلہ فضول اور غیر دانشمندانہ ہے اور یہ واضح نہیں ہے کہ آخر اس کا کیا اثر پڑے گا۔ میرے خیال میں ہم جس صورتحال سے دوچار ہیں اس میں یہ مناسب نہیں لگتا۔
تین دن پہلے اوپیک کے رکن ممالک کے نمائندوں نے تیل کی قیمتوں میں بحالی کی حمایت کے لیے 2020 کے بعد پہلی آمنے سامنے میٹنگ میں یومیہ 20 لاکھ بیرل پیداوار کم کرنے پر اتفاق کیا۔
OPEC+ کے فیصلے کو امریکی حکام کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسے دور اندیشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ تزویراتی ذخائر کے استعمال کا جائزہ لیں گے اس سال جولائی میں بائیڈن نے سعودی عرب کو مستردکرنے کے اپنے انتخابی وعدوں کے برعکس ریاض کا سفر کیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے باخبر ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ حالیہ مہینوں میں کئی امریکی حکام نے تیل کی پیداوار میں اضافے کے حوالے سے مشاورت کے لیے سعودی عرب کا سفر کیا ہے۔
واشنگٹن کی طرف سے تیل کی پیداوار بڑھانے کی درخواستیں اس وجہ سے ہیں کہ امریکہ میں ایندھن کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے اور بائیڈن کو آئندہ وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹک ووٹ حاصل کرنے کے لیے اسے کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔