سچ خبریں:یمنی تحریک انصاراللہ کے سیاسی بیورو کے ایک رکن نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہ اس تحریک نے ہمیشہ سے یمنی بحران کے حل کیے فوجی آپشن نہیں رکھا ہے، سیاسی عمل میں داخل ہونے اور جنگ بندی کے لیے مذاکرات کے لیے یمن کی قومی نجات حکومت کے شرائط بیان کیے۔
العربی الجدید کی رپورٹ کے مطابق یمن کے لیے اقوام متحدہ کے نائب مندوب معین شریم نے کہاکہ مختلف یمنی فریقوں کا اجلاس اگلے ہفتے شروع ہو گا تاکہ یمن جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی بحالی کے لیے ایک مشترکہ نقطہ نظر تیار کیا جا سکے، رپورٹ کے مطابق انہوں نے ایک ورچوئل میٹنگ میں کہا کہ ہم دو متوازی خطوط پر کام کر رہے ہیں، یمن میں ایک ہی وقت میں جنگ بندی قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ ایک جامع حل کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔
دوسری جانب تحریک انصار اللہ کے سیاسی بیورو کے رکن عبدالملک العجری نے کہا کہ امن کا حصول ان کے لیے کوئی حربہ یا عبوری لمحہ نہیں ہے بلکہ یہ بحران کے آغاز سے ہی ہماری تحریک کا ایک اصولی موقف رہا ہے جبکہ فوجی حل انصاراللہ کا آپشن نہیں بلکہ امن ہمارا آپشن ہے۔
العجری نے مزید کہا کہ یمن کی قومی سالویشن گورنمنٹ کا سیاسی عمل میں داخلہ اور جنگ بندی کے لیے مذاکرات کا آغاز، یمن پر اقتصادی ناکہ بندی کے خاتمے، صنعا اور بندر الاضحی کے دوبارہ کھلنے ، الحدیدہ کے ہوائی اڈے اور یمنی عوام پر سے پابندیاں اٹھانے سے مشروط ہے۔